سانحہ مری،عدالت کا ٹی ایم اے پر اظہار برہمی،ملک کو کھا گئے، رتی برابر ملال نہیں، عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا

راولپنڈی (خان گلزار حسین سے)عدالت عالیہ راولپنڈی بنچ کے جسٹس چودھری عبدالعزیز نے سانحہ مری کیس میں ٹی ایم اے پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے قراردیا کہ اس ملک کو ہم لوگ کھا گئے ہیں اورہمیں رتی بھر ملال نہیں عدالت نے واضح کیاکہ غریب عوام کا پیسہ ہے اسکو ضائع مت کریں آپ ٹی ایم اے کیلئے مت کھڑے ہوں پاکستان کیلئے کھڑے ہوںعدالت نے سی اینڈ ڈبلیو پنجاب اور محکمہ جنگلات کی جانب سے رپورٹس داخل کرانے کے بعد کیس پر فیصلہ محفوظ کر لیا گزشتہ روز سماعت کے موقع پر سماعت کے موقع پراسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب فرحت مجید چوہدری اوردرخواست گزاروں کے وکیل کے علاوہ سی ای او میونسپل کارپوریشن مری ،ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ جنگلات سمیت متعلقہ اداروں کے افسران اور نمائندے موجود تھے عدالت نے رپورٹس کا جائزہ لینے کے بعدجھیکا گلی پارکنگ پلازہ کا معاہدہ طے ہواجس کے لئے رقم بھی مختص کی گئی اور آپ عدالت میں جھوٹ بول رہے ہیں کہ ہمیں معلوم ہی نہیں عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جب سڑکیں بلاک تھیں اور ہزاروں لوگ پھنسے ہوئے تھے تو اداروں نے کیا کیااس موقع پر درخواست گزاروں کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پارکنگ پلازہ پر معاہدہ ہواجس کے بارے میں ٹی ایم اے کو معلوم بھی ہے جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ درخواست گزارو کے وکیل نے بتایا کہ نیسپاک کی ایک رپورٹ مقامی اخبار نے جاری کی جس کے مطابق نیسپاک نے کہا انہوں نے پارکنگ پلازہ کیلئے 1.5 بلین روپے لئے مقامی افراد نے 12 کروڑ روپے وصول کئے مجموعی طور پر3 کنال جگہ پارکنگ پلازہ کیلئے رکھی گئی تھی جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آئیڈیا طے ہوا رقم مختص ہوئی پھر سب ختم ہو گیالیکن عدالت کو بتایا جائے کہ پھر یہ پیسہ کہاں گیا کسی کے باپ کا نہیںیہ مزدور کا پیسہ ہے یہ وہ پیسہ ہے جس پر ناسور بیٹھے ہیں عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ کیا یہ کوئی مغلیہ سلطنت ہے عدالت نے محکمہ جنگلات کی جانب سے دی گئی تفصیلی رپورٹ پر بھی برہمی کا اظہارکرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ہم لکڑی چوری کرکے جنگل کوہی آگ لگا دیتے ہیں آپ لوگ اگر احساس پیدا کریں تو آج اس طرح مارے مارے نہ پھرتے عدالت نے سی این ڈبلیو کی رپورٹ عدالت نےریمارکس دیئے کہ یوکے سے ایک فرم آئی اسکو صرف 24 لاکھ روپے دیئے گئے کیا اس میں کوئی لاجک موجود ہے کہ یوکے سے کوئی آئے اور وہ 24 لاکھ کا معاہدہ کرے عدالت نے استفسار کیا کہ یہ بتائیں اس ملک کو کتنے کروڑ کا ٹیکہ لگاکیایہ ٹیکہ 30 کروڑ کا تھاجس پر ٹی ایم اے افسران نے جواب دیا کہ تقریبا 22کروڑ کا تھاجس پر عدالت نے استفسار کیاکہ ٹھیکیدار کا کلیم ابھی باقی ہے اسکا کا کیا مطلب ہے وہ کیس کسی عدالت میں چل رہا ہو گاکیونکہ ٹھیکیدار خاموشی سے نہیں بیٹھا ہو گا نیسپاک نے فزیبلٹی رپورٹ بھی بنائی جبکہ اس پروزیر اعلیٰ کی رپورٹ موجود ہے متعلقہ افسران یہ سی ایم جاتے ہوئے کر گئے ہونگے۔ عدالت ڈی ایف او کو پہلے ہی سب کچھ پوچھ لیا گیا تھا عدالت نے کمرہ عدالت میں موجودمحکمہ جنگلات کی ڈپٹی ڈائریکٹر سے سوال کیا کہ آپ کب سے یہاں تعینات ہیں مری میں سفاری پارک موجود تھا اسکا کیا بنا؟ ایک شیر تھا راجہ یا ٹیپو اس کا کیا بنا؟ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جس نے شیر دیا وہ صاحب 2 سال بعد آئے انہوں نے کہا اندر جانا ہے اور جب وہ اندر گیا تو حیران رہ گیا وہ دو ٹانگوں پر کھڑا ان سے پیار کر رہا تھا عدالت نے متعلقہ اداروں کی رپورٹس داخل ہونے کے بعد کیس پر فیصلہ محفوظ کر لیا یاد رہے کہ رضوان الٰہی ایڈووکیٹ اور بابرہ مختار ایڈووکیٹ نے آئین کی آرٹیکل199کے تحت حکومت پنجاب ،ڈپٹی کمشنر راولپنڈی ،اسسٹنٹ کمشنر ،مری پرائس کنٹرول مجسٹریٹ مری ، راولپنڈی کی ضلعی اور مری کی تحصیل انتظامیہ کے علاوہ وزارت سیاحت کو فریق بناتے ہوئے پٹیشن دائر کی تھی جس میں سانحہ مری کی تمام تفصیلات ، ہوٹلوں کے کرایوں،پارکنگ فیس اوراشیائے خوردونوش و اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کئی سو گنا اضافے کا حوالہ دیتے ہوئے موقف اختیار کیا گیاتھاکہ ہائی وے پنجاب پٹرولنگ پولیس جو شہریوں کو درپیش کسی بھی ایمرجنسی اور ان کے تحفظ کی ذمہ دار ہے اس دوران مکمل غائب رہی رٹ میں کہا گیا ہے کہ مری میں اس طرح کی تمام غیر قانونی کاروباری سرگرمیوں پر مکمل پابندی عائد کی جائے مری میں اشیائے خوردونوش اور اشیائے ضروریہ کے ریٹس مقرر کر کے ان پر سختی سے عملدرآمد کروایا جائے اور ہر چیز کی قیمت اس پر آویزاں کی جائے،ہوٹلوں کی کیٹیگری اور معیار کے مطابق ان کے کرائے مقرر کئے جائیں ، اسسٹنٹ کمشنر مری کو پابند کیا جائے کہ وہ سانحہ کے دوران غیر قانونی اور غیر ذمہ دارانہ سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کاروائی کریں ،سیاحوں سے پارکنگ فیس وصول کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے اس سانحہ پر فی الفور تحقیقاتی کمیشن مقرر کیا جائے جو فرائض میں غفلت کے مرتکب سرکاری افسران کا تعین کرے اور اس بات کا بھی تعین کریں کہ کیا مری میں این ڈی ایم اے کا دفتر موجود تھا ، یہاں تعینات عملہ کس حد تک تربیت یافتہ تھا ،محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری پیش گوئی پر ضلعی و تحصیل انتظامیہ نے کیا پیشگی اقدامات اٹھائے اس بات کا بھی جائزہ لیا جائے مری کی مقامی انتظامیہ کی جانب سے پارکنگ کے لئے کوئی جگہ مختص کیوں نہیں کی گئیں مری کے تمام ہوٹلوں کا ٹیکس ریکارڈ چیک کروایا جائے پٹیشن میں استدعا کی گئی ہے کہ مری کے سیاحتی مقام پر قیمتی انسانی جانوں اور شہریوں کی کمائی لوٹنے والے سرکاری حکام ،مقامی افراد،ہوٹل ،موٹل و ریسٹورنٹس ،ٹک شاپس ، کیفے ٹیریااور پارکنگ ایریا کے ذمہ داران کے خلاف قتل باعث سبب سمیت فوجداری دفعات کے تحت کاروائی کی جائے یاد رہے کہ ایسی ہی ایک الگ پٹیشن جماعت اسلامی کی جانب سے بھی دائر کی گئی تھی جبکہ عدالت نے دونوں پٹیشنوں کو یکجا کر دیا تھا۔