اسلام آباد:(سی این پی) پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی وزیر اطلاعات و لیبر سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ پشاور میں پیپلز پارٹی کی یوم تاسیس کے حوالے سے جلسہ تاریخ سب سے بڑا جلسہ تھا جس پر عوام کو مبارکباد پیش کرتے ہیں،وفاقی حکومت الیکشن کمیشن کے فنڈز روکنے کی دھمکی دے کر اس ادارے کو مفلوج بنانا چاہتی ہے تاہم پیپلز پارٹی الیکشن کمیشن کے ساتھ کھڑی ہے،ڈسکہ اور سینیٹ کے الیکشن چوری کرنے والے صاف شفاف الیکشن کی باتیں کر رہے ہیں ،چینی اور گندم کے ذمہ داران کو سزا نہیں دی گئی بلکہ اس کی ذمہ داری سندھ حکومت پر ڈالی جا رہی ہے،حفیظ شیخ کی طرح جلد شوکت ترین کو بھی قربانی کا بکرا بنایا جائے گا،پیپلزپارٹی اور ن لیگ نے دس سالوں میں جنتا قرضہ لیا تھا یہ حکومت اس سے زیادہ قرضہ تین سالوں میں لے چکی ہے،کراچی میں لوگوں کے گھر گرانے کی بجائے ان لوگوں کو سزا دی جائے جنہوں نے زمین آلاٹ کی تھی،بلدیاتی الیکشن میں پی ٹی آئی کا ٹکٹ کوئی لینے کو تیار نہیں جبکہ سندھ کی مردم شماری پر ہمیں تحفظات ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، ان کے ہمراہ ممبر صوبائی اسمبلی سندھ ندا کھوڑو اور پیپلز پارٹی کے چیف میڈیا کوآرڈینیٹر نذیر ڈھوکی بھی موجود تھے۔ سعید غنی نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کے لوگوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ پیپلز پارٹی کی یوم تاسیس کا جلسہ پشاور کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ ہوا ہے، حکومت اور پی ڈی ایم کے جلسے نکام رہے ہیں ،پیپلز پارٹی کے جلسے کی کامیابی دراصل عوام کا پیپلز پارٹی پر اعتماد ہے، عوام اس نااہل حکومت سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں، کابینہ کی میٹنگ میں یہ بات کی گئی ہے اگر اے وی ایم مشین ضمنی الیکشن میں استعمال نہیں کی گئی تو الیکشن کمیشن کے فنڈز جاری کرنے یا نہ کرنے پر غور کرے گی، ایسا کوئی قانون مسلط نہیں کیا جاسکتا جس سے دوسری جماعتیںمتفق نہ ہوں، ڈسکہ میں دھاندلی سے اپنے امیدوار کو جتوانے کی کوشش کی گئی سینیٹ الیکشن میں کیمرے اور اور اپنا چیئرمین سینیٹ بنانے کے لیے دھاندلی کی گئی ہم الیکشن کمیشن کے ساتھ ہیں اور اس ادارے کو مفلوج نہیں ہونے دیا جائے گا ،پورے ملک میں لوگ رو رہے ہیں کہ مہنگائی بہت زیادہ ہو گئی ہے، نالائق وزیروں کا ٹولہ اس کے برعکس بیانات دے رہا ہے، وزیراعظم نے کہا کہ جب مجھے بتایا گیا کہ چینی مہنگی ہو گئی ہے تو انہوں نے کہا کہ سندھ کی تین ملوں نے پیداوار بند کر دی ہے لیکن ہمیں بتایا جائے کہ کون سی ملیں ایسی ہیں، کہا گیا کہ سندھ سے 16 لاکھ ٹن گندم چوری ہو گئی ہے جبکہ ہم نے 12 لاکھ ٹن گندم کی خریداری کی تھی، وفاقی وزیر فخر امام نے کہا تھا کہ 66 لاکھ ٹن گندم کا پتہ ہی نہیں چلا کہ وہ کہاں گئی ہے؟ انہوں نے کہا کہ چینی پر کمیشن بنایا گیا اور رپورٹ آ گئی اور پھر کہا گیا کہ اس کی فرانزک کروایا جائے گا کسی کے خلاف کاروائی نہیں گئی ہے ،ملک میں یوریا نا پید ہو گیا ہے، گندم اور چینی امپورٹ کی جا رہی ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھتا جا رہا ہے، پچھلی دفعہ تو حفیظ شیخ کو نکال دیا گیا اور اب شوکت ترین کو کب نکالیں گے؟ وہ اچھے انسان ہیں لیکن لگتا ہے کہ جلد ایک اور وزیر خزانہ نکالا جائے گا ،اب ان کو قربانی کا بکرا بنایا جائے گا ،موجودہ حکومت نے پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے دس سالوں میں جنتا قرضہ لیا گیا تھا اس سے زائد قرضہ تین سالوں میں لے چکی ہے، تین سالوں میں لوگوں کی زندگی مشکل کر دی ہے ۔انہوں نے کہا کہ سندھ ستر فیصد کے قریب گیس پیدا کر رہا ہے لیکن وہاں گیس نہیں مل رہی ،ایل این جی میں کرپشن کی گئی ہے، پیٹرولیم کی مصنوعات میں مسلسل اضافے ہو رہے ہیں جبکہ بین الاقوامی سطح پر پیٹرول کی قیمتوں میں کمی ہو رہی ہے، کوئی طبقہ بھی اس منحوس حکومت سے محفوظ نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو دھمکیاں دی جارہی ہیں ،پارلیمنٹ کو بے توقیر کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں قبضے کے ایشو ہیں جیسے بنی گالا اور دیگر بھی ہیں، پورے ملک میں ایک جیسا سسٹم ہونا چاہیے، کراچی میں پچاس پچاس سال پرانی بلڈنگز ہیں، سندھ میں بھی کوئی کمیٹی بنائی جائے جس کی سربراہی ایک ریٹائرڈ جج کرے ،مصطفی کمال نے پچاس،پچاس ایکڑ اراضی لوگوں آلاٹ کر دی اب لوگ آباد ہو گئے ہیں، جب ہم نے کہاتھا تو کسی نے ہماری بات نہیں سنی اب کہا جا رہا کہ یہ قبضہ ہے اس کو گرایا جائے، سزا تو ان کو ملنی چاہیے جنہوں نے یہ زمین لوگوں کو آلاٹ کی ۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ بلدیاتی انتخابات غیر جماعتی کروائے جائیں، اب پی ٹی آئی کا کوئی ٹکٹ لینے کو تیار نہیں، اب حکومت ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ گئے ہیں لیکن عوام ان سے تنگ ہیں، اس نالائق حکمرانوں سے جان چھڑانے چاہتے ہیں۔،انہوں نے کہا کہ یہ ساری کابینہ وزیراعظم سمیت پیدل ہیں، ان کو آئین اور قانون کا کوئی پتہ نہیں ہے، وزیراعلی سندھ نے جو لیٹر سپیکر قومی اسمبلی کو لکھا تھا وہ انہوں نے آگے ممبران کو نہیں بھجوایا ،مردم شماری میں اےسی ڈی سی کی خدمات لی جاتی ہیں جو مردم شماری کی گئی اس میں صوبائی حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں تھا ،سندھ کی مردم شماری متنازع تھی ہمیں اس پہ تحفظات تھے ،ایم ایم بھی اس پر عتراض کرتی آئی لیکن مشترکہ اجلاس میں اس نے حکومت کا ساتھ دیا اور یوں ہمارے ریفرنس کو فارغ کر دیا گیا، مردم شماری کے حوالے سے پانچ فیصد آڈٹ کا فیصلہ ہوا تھا وہ بھی نہیں ہو سکا۔
/ img src="https://capitalnewspoint.com/wp-content/uploads/2024/09/Sarhad-University-Expands-Its-Horizons-with-the-Launch-of-Islamabad-Campus-1.jpg">
/ img src="https://capitalnewspoint.com/wp-content/uploads/2024/09/Sarhad-University-Expands-Its-Horizons-with-the-Launch-of-Islamabad-Campus-1.jpg">