الیکشن کمیشن میں تحریک انصاف کے منحرف ارکان قومی اسمبلی سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔پی ٹی آئی کے منحرف رکن نور عالم خان کے وکیل گوہر خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی شوکاز نوٹس کے جواب میں کہا تھا نہ پی ٹی آئی چھوڑی ہے اور نہ ہی پارلیمانی پارٹی، بعد میں پارٹی نے کہا کہ عدم اعتماد پر ووٹ نہیں دینا جو ثابت کرتا ہے کہ پارٹی نے تسلیم کیا نور عالم ان کا رکن ہے۔
وکیل گوہر خان نے مزید کہا کہ نور عالم نے تین اپریل کو اجلاس میں شرکت کی، پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ اجلاس میں شرکت کریں، پارٹی نے دوبارہ کوئی ہدایت نہیں کی کہ آپ اجلاس میں شرکت نہ کریں، نور عالم نے کسی اور پارلیمانی پارٹی میں شمولیت اختیار نہیں کی۔
ممبر الیکشن کمیشن نے پوچھا کہ کیا نور عالم خان نے تحریک عدم اعتماد کے دن ووٹ کاسٹ کیا؟ جس پر ان کے وکیل نے کہا کہ نور عالم خان نے تحریک عدم اعتماد پر ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔
نور عالم خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے موکل پر آرٹیکل 63 ون (اے) کا اطلاق نہیں ہوتا، یہ کہتے ہیں بچوں کی شادی نہیں ہو گی، یہ ہمارے بچوں کے لیے اتنی فکر مند کیوں ہیں۔
نور عالم خان کے وکیل نے کہا کہ سیکرٹری جنرل کی جانب سے جاری شوکاز نوٹس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے، نور عالم خان ابھی بھی پی ٹی آئی کے رکن ہیں، سپریم کورٹ فیصلہ دے چکا ہے کہ الیکشن کمیشن کا فل کورٹ نااہلی ریفرنسز کا فیصلہ سنا سکتا ہے۔
ممبر کمیشن ناصر درانی نے پوچھا کہ کیسے نتیجہ نکالا کہ الیکشن کمیشن کا 5 رکنی بینچ ہی فیصلہ سنا سکتا ہے؟ جس پر گوہر خان نے کہا کہ سپریم کورٹ اس پر فیصلہ دے چکا ہے۔
پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کے خلاف دائر درخواست میں فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا گیا، کیس کا فیصلہ آج سہہ پہر 3 بجے تک سنائے جانے کا امکان ہے۔