اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کہ عدالت نے ڈی ایچ اے کے خلاف دو بیواؤں کی زمین پر قبضے کے کیس میں لینڈ ایکوزیشن کا معاملہ سی ڈی اے بورڈ کے آئندہ اجلاس میں زیرغور لانے کی ہدایت

اسلام آباد: (سی این پی)اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کہ عدالت نے ڈی ایچ اے کے خلاف دو بیواؤں کی زمین پر قبضے کے کیس میں لینڈ ایکوزیشن کا معاملہ سی ڈی اے بورڈ کے آئندہ اجلاس میں زیرغور لانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سی ڈی اے بورڈ قانون کے مطابق فیصلہ کرےاور آئندہ سماعت تک رپورٹ جمع کرائے۔گذشتہ روز سماعت کے دوران چیف جسٹس نے سی ڈی اے وکیل سے کہاکہ کیا ماسٹر پلان ختم ہو گیا، آپ کر کیا رہے ہیں،کیا اب آپ خود قانون بن گئے ہیں جو قانون پر عمل نہیں کر رہے،لینڈ ایکوزیشن کلکٹر کون ہے جو خود سے سب کچھ کر رہا ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ سی ڈی اے کے علاوہ صرف فیڈرل گورنمنٹ ہاؤسنگ اتھارٹی کے پاس زمین ایکوائر کرنے کا اختیار ہے،لینڈ کلکٹر کبھی ڈی ایچ اے اور کبھی آئی بی کے سکول کیلئے لینڈ ایکوائر کر رہا ہے،سی ڈی اے وکیل نے کہاکہ سی ڈی اے نے لینڈ ایکوزیشن کی کوئی اجازت نہیں دی،چیف جسٹس نے کہاکہ آپ ریگولیٹر ہیں اور آپکو لینڈ ایکوزیشن سے متعلق معلوم ہی نہیں،اگر سی ڈی اے نے اجازت نہیں دی تو لینڈ کلکٹر کیسے نوٹس جاری کر رہا ہے،کل کو ہر سوسائٹی لینڈ ایکوزیشن کلکٹر کو لینڈ ایکوائر کرنے کیلئے کہے گی، آپ کہہ رہے ہیں آپ نے اجازت نہیں دی، یہ بیان دے کر کیوں خود کو شرمندہ کر رہے ہیں،یہاں پر ایک قانون نافذ ہے، سی ڈی اے اسلام آباد کی ریگولیٹر ہے،سی ڈی اے سکیم بناتا ہے اور اسکے تحت لینڈ ایکوائر کی جا سکتی ہے،فیڈرل گورنمنٹ ہاؤسنگ اتھارٹی بھی ماسٹر پلان سے باہر نہیں جا سکتی،یا تو عدالت کو بتائیں کہ ماسٹر پلان ختم ہو گیا، پھر سی ڈی اے بھی ختم ہو جاتا ہے،یہ معاملہ سی ڈی اے بورڈ کے سامنے رکھیں اور قانون کے مطابق فیصلہ کریں،ایک بات ذہن نشین کر لیں، کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں،قانون سپریم ہے اور اس پر عملدرآمد ہونا ہے، عدالت نےڈی ایچ اے کو زبردستی زمین حاصل کرنے سے روکنے کے حکم میں توسیع کرتے ہوئے مذکورہ بالا اقدامات کے ساتھ کیس کی سماعت 11 جنوری تک ملتوی کر دی