آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کی بحالی کے لیے مذاکرات آج دوحہ میں شروع ہوں گے جس کے لیے پاکستانی وفد دوحہ روانہ ہوگیا۔
آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کی بحالی کے لیے آج شروع ہونے والے مذاکرات 25 مئی تک جاری رہیں گے اور بات چیت کامیاب ہونے کی صورت میں پاکستان کوایک ارب ڈالرز کی قسط فوری جاری کرنے کی سفارش کی جائے گی۔
آئی ایم ایف حکام کےساتھ بات چیت کےدوران پاکستانی وفد کی قیادت سیکرٹری خزانہ کریں گے جب کہ وفد میں اسٹیٹ بینک، ایف بی آراور توانائی کی وزارت کے نمائندے شامل ہوں گے، تکنیکی مذاکرات کے بعد وزیر خزانہ پالیسی مذاکرات میں شامل ہوں گے۔
آئی ایم ایف نے پیٹرول، بجلی اور گیس پر سبسڈی ختم کرنے کا مطالبہ کر رکھا ہے جب کہ آئی ایم ایف نے واشنگٹن میں بات چیت کے دوران کیے جانے والے وعدوں کو اہم قرار دیا ہے، ان میں سبسڈی کا مکمل خاتمہ اور ایف بی آر کی طرف سے اگلے بجٹ کے دوران ٹیکس وصولیوں کے ہدف میں 1100 ارب روپے سے زیادہ کا اضافہ شامل ہے۔
پاکستان میں آئی ایم ایف کی نمائندہ ایستھر پیرز ریز نے جیو نیوزکوبتایا کہ معاشی استحکام کیلئے ضروری ہے کہ پاکستان ان پالیسیوں پرعمل کرے جن پرموسم سرما میں واشنگٹن میں بات چیت ہوئی تھی۔