برطانیہ کی حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی نے بورس جانسن کی جگہ ملک کے نئے وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے سیکریٹری خارجہ لز ٹرس کے حق میں ووٹ دے دیا جو آج منگل کو عہدہ سنبھالیں گی۔
لندن میں کنزرویٹو پارٹی کے رہنماؤں لز ٹرس اور رشی سوناک کے درمیان پارٹی کی قیادت کے لیےمقابلہ ہوا تاہم لز ٹرس نے الیکشن جیت لیا اور وزارت عظمیٰ کی دوڑ جیت گئیں۔
رپورٹ کے مطابق کنزرویٹو پارٹی کے اراکین کی ووٹنگ میں لز ٹرس نے 81 ہزار 326 (57.4 فیصد) ووٹ حاصل کیے جبکہ رشی سوناک نے 60 ہزار 399 (42.6 فیصد) ووٹ حاصل کیے۔
نتائج کے اعلان کے بعد لز ٹرس نے کہا کہ ہمیں یہ دکھانے کی ضرورت ہے کہ ہم اگلے دو برس میں پیش رفت کریں گے، میں ٹیکسز کم کرنے کے لیے بڑا منصوبہ بناؤں گی اور اپنی معیشت بہتر کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں توانائی کے بحران، عوام کے بجلی کے بلوں کے حوالے سے کام کروں گی اور اس کے ساتھ ساتھ توانائی کی فراہمی سے متعلق مسائل پر کام کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ بورس جانسن کے بعد وزارت عظمیٰ سنبھالنے والی لز ٹرس 2015 کے عام انتخابات کے بعد کنزرویٹو پارٹی کی چوتھی وزیر اعظم ہوں گی، اس دوران ملک کو کئی بحرانوں کا سامنا کرنا پڑا اور اب طویل کساد بازاری اور بدترین مہنگائی کا خدشہ ہے۔
بورس جانسن کی کابینہ میں بطور وزیر کام کرنے والی 47 سالہ لز ٹرس نے مہم کے دوران وعدہ کیا تھا کہ وہ مہنگائی اور توانائی کے بحران پر قابو پالیں گی، ٹیکس میں اضافے اور دیگر لیویز کا خاتمہ کریں گی۔
رپورٹ کے مطابق جولائی میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے والے بورس جانسن آج منگل کو ملکہ ایلزبیتھ سے ملاقات کریں گے اور باقاعدہ طور پر اپنا استعفیٰ پیش کریں گے جس کے بعد وہ لز ٹرس کو حکومت تشکیل دینے کا کہیں گی۔