ترکی میں کوئلے کی ایک کان میں دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 28 کان کن جاں بحق ہوگئے اور درجنوں دیگر زیر زمین اب تک ملبے تلے پھنس گئے ہیں جنہیں نکالنے کے لیے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔رپورٹ کے مطابق وزیر صحت فرحتین کوکا نے اپنی ٹوئٹ میں بتایا کہ 11 مزید افراد کو زندہ نکال لیا گیا ہے جن کا ہسپتال میں علاج کیا جا رہا ہے۔
ترک وزیر داخلہ سلیمان صویلو نے بحر اسود سے جڑے صوبے بارتین کے اماصرہ ضلع میں جائے حادثہ پر فوری پہنچنے کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ ’ہمیں افسوسناک صورتحال کا سامنا ہے، جس وقت دھماکا ہوا اس وقت مجموعی طور پر 110 مزدور کان کے اندر موجود تھے، ان میں سے کچھ اپنی مدد آپ باہر نکل آئے اور کچھ کو ریسکیو کر لیا گیا‘۔
ٹیلی ویژن پر نشر کی جانے والی تصاویر میں جائے وقوع پر پریشان ہجوم دیکھا گیا جن میں سے کچھ کی آنکھوں میں آنسو تھے اور وہ اپنے دوستوں اور عزیزوں کی تلاش میں تباہ شدہ سفید عمارت کے گرد جمع تھے۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ وہ اپنی تمام مصروفیات منسوخ کر کے آج جائے حادثہ پر جائیں گے۔
انہوں نے اپنی ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ ’ہمیں امید ہے کہ جانی نقصان میں مزید اضافہ نہیں ہوگا اور ہمارے کان کن بحفاظت زندہ مل جائیں گے، ہماری تمام کوششیں فی الحال کان کنوں کو بچانے پر مرکوز ہیں‘۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بھی جانی نقصان پر دکھ کا اظہار کیا اور سوگوار خاندانوں سے اظہار تعزیت کیا۔انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ’امید ہے کہ جو لوگ اب تک پھنسے ہوئے ہیں انہیں جلد از جلد بچا لیا جائے گا‘۔