ایک رپورٹ کے مطابق اس سیارے پر معمر ترین جانور ’جوناتھن‘ نامی کچھوا فرانسیسی بادشاہ نیپولین بونا پارٹ کی ہلاکت کے بعد پیدا ہوا تھا جس کی دور دراز جنوبی بحر اوقیانوس میں سینٹ ہیلینا پر کم و بیش 190 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔جنوبی بحر اوقیانوس کا سینٹ ہیلینا وہ علاقہ ہے جہاں شکست خوردہ فرانسیسی شہنشاہ نیپولین بونا پارٹ 1821 میں جلاوطنی کی حالت میں ہلاک ہوئے تھے۔
دنیا کے معمر ترین کچھوے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ 1832 میں پیدا ہوا جس کو 50 برس بعد برطانیہ لایا گیا تھا۔رپورٹ کے مطابق دنیا کا معمر ترین کچھوا سینٹ ہیلینا کے گورنر کی سرکاری رہائش گاہ پلانٹیشن ہاؤس میں آرام سے ریٹائرمنٹ کی زندگی گزار رہا ہے، جہاں اس کی سالگرہ تقریبات منائی جارہی ہے جس میں خصوصی ڈاک ٹکٹ کا اجرا بھی شامل ہے۔
جوناتھن کی سالگرہ تقریب کل (4 دسمبر) کو اس کی پسندیدہ خوراک سے بنے ’سالگرہ کیک‘ کے ساتھ منائی جائے گی جبکہ اس کی دیکھ بھال کرنے والوں کو کہنا ہے کہ وہ خاص طور پر گاجر، لیٹش، ککڑی، سیب اور ناشپاتی کھاتا ہے۔
اپنی لمبی عمر کے باوجود وہ ایما نامی مادہ کچھوے کا بھی ساتھی ہے جو محض 50 برس کی ہیں۔سابق گورنر لیزا فلپس نے کہا معمر ترین کچھوا اس عمر میں بھی مادہ کچھووں سے لطف اندوز ہوتا ہے اور آواز سے کڑکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جوناتھن کو دنیا کے قدیم ترین زمینی جانور کے طور پر گنیز ورلڈ ریکارڈ کا خطاب دیا گیا ہے اور اس ماہ اب تک کا سب سے معمر ترین کچھوا بھی قرار دیا گیا۔جوناتھن کی خاص دیکھ بھال کرنے والے ایک ریٹائرڈ ویٹرنری اہلکار جو ہولنس نے کہا کہ ’جب آپ سوچیں کہ اس کی پیدائش 1832 میں ہوئی تھی تو یہ ضرور خیال آتا ہے کہ دنیا میں کتنی تبدیلیاں آئی ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ اس دوران عالمی جنگیں، برطانوی سلطنت کا عروج و زوال، کئی گورنر، بادشاہ اور ملکہ رہ چکے ہوں گے اور یہ بہت غیر معمولی پہلو ہے۔