اقوام متحدہ کے سروے کے مطابق سنہ 2022 کے دوران خطہ عرب میں بے روزگاری کی شرح 12 فیصد ریکارڈ کی گئی جو دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق عرب ممالک میں ’اقتصادی و سماجی ترقی کا سروے‘ کورونا کے بعد اقتصادی بحالی کی کوششوں میں آئندہ برس (11.7 فیصد تک) بہت معمولی کمی کا اشارہ دیتا ہے۔خطہ عرب میں سنہ 2022 کے دوران 5.2 فیصد کے اضافے کے بعد سنہ 2023 میں 4.5 فیصد اضافہ اور سنہ 2024 میں 3.4 فیصد اضافے کا امکان ہے۔
ان شرح امکانات کو کئی خطرات اور غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے جس میں کورونا کی نئی لہر، یوکرین میں جنگ اور روسی حکومت پر پابندیوں میں اضافہ شامل ہیں۔اس کے علاوہ عرب کے بیشتر ممالک میں سماجی اور اقتصادی عدم استحکام کی وجہ سے معاشی تباہی، تنازعات اور سیاسی عدم استحکام کے خطرات بھی شامل ہے۔سروے میں خبردار کیا گیا کہ عرب ممالک میں غربت کی سطح آئندہ دو سالوں میں اضافے کا خدشہ ہے جو سنہ 2024 میں 36 فیصد ہوسکتی ہے۔
مغربی ایشیا کے لیے اقوام متحدہ کے اقتصادی اور سماجی کمیشن (ای ایس سی ڈبلیو اے) کی جانب سے سروے کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ خط غربت میں بھی کئی گنا اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے عرب ممالک میں 13 کروڑ افراد متاثر ہوئے۔اقوام متحدہ کی ایجنسی نے خبردار کیا ہے کہ لیبیا اور گلف کوآپریشن کونسل کے ممالک کے علاوہ خطے کی ایک تہائی سے زائد آبادی غربت کا شکار ہے۔
سروے میں ایک اچھی خبر بھی شامل ہے جہاں کورونا اور یوکرین میں جنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والی رکاوٹوں کے باوجود سروے میں بتایا گیا کہ خطے عرب میں آئندہ سال تک 3.4 فیصد اضافے کا امکان ہے جبکہ رواں سال مہنگائی کی شرح میں 14 فیصد رہی جو آئندہ دو سالوں میں بالترتیب 8 اور 4.5 فیصد کمی کا امکان ہے۔
سروے میں مزید بتایا گیا کہ تمام عرب ریاستوں میں اس کے اثرات ایک یکساں نہیں تھے، گلف کوآپریشن ممالک اور دیگر تیل برآمد کرنے والے ممالک مستقبل میں توانائی کے قیمتوں میں اضافہ سے فائدہ اٹھاتے رہیں گے۔اسی دوران تیل درآمد کرنے والے ممالک کو سماجی اور اقتصادی چیلنجز کا سامنا ہوگا جن میں توانائی کی قیمتوں میں اضافہ، خوراک کی فراہمی میں قلت، سیاحت اور بین الاقوامی امداد کی آمد میں کمی شامل ہیں۔