بھارت کی حکومت نے شمال مشرقی ریاست منی پور میں نسلی فسادات کے نتیجے میں 6 افراد کے قتل کے بعد جاری کشیدگی پر سیکڑوں فوجی اہلکار تعینات کردیے اور انٹرنیٹ کی سروس بھی منقطع کردی ہے۔
رپورٹ کے مطابق میانمار کی سرحد کے قریب واقع ریاست منی پور میں قبائلی گروپس کی جانب سے احتجاج اور مارچ کے بعد کشیدگی کا آغاز ہوا، جس پر فوجی اہلکار بھیج دیے گئے۔
منی پور حکومت کے وزیر اوانگبو نیومائی نے خبرایجنسی کو ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ صورت حال کشیدہ ہونے پر کرفیو نافذ کردیا گیا ہےلیکن اب حالات قابو میں ہیں۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق مختلف اضلاع امفال ویسٹ، کیکچنگ، تھوبال، جیربام اور بشنو پور اور قبائل کے زیراثر اضلاع چوراچندپور، کنگپوکپی اور ٹینگوپال میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔
اس سے قبل ریاست کے گورنر نے مقامی حکام کو انتہائی حالات میں موقع پر گولی چلانے کے احکامات جاری کردیے تھے۔
بھارت کی وزارت دفاع نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے کشیدگی سے متاثرہ ریاست کے مختلف علاقوں سے 7 ہزار 500 افراد کا انخلا کردیا گیا ہے۔
انڈین ایکسپریس نے رپورٹ کیا کہ بھارتی وزارت دفاع کے ترجمان لیفٹننٹ کرنل مہیندرا راوت نے بتایا کہ فوج اور آسام رائفلز کے اہلکاروں کو صورت حال پر قابو پانے کے لیے گزشتہ شب تعینات کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حالات خراب کرنے میں ملوث افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے، تقریباً 4 ہزار افراد کو فوج اور آسام رائفلز کمپنی آپریٹنگ بیسز اور ریاستی حکومت کے احاطے میں مختلف مقامات پر پناہ دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صورت حال پر قابو پانے کے لیے فلیگ مارچ بھی کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ریاست منی پور میں قبائلی گروپس میں جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب میٹی قبیلے کے افراد کی جانب سے حکومت کی شیڈولڈ قبائل کیٹگری میں شامل کرنے کے لیے احتجاج کیا جا رہا تھا۔
بھارت کے قانون کے مطابق اس طرح کے قبائل کے ارکان کو حکومت کی جانب سے روزگار اور کالجوں میں داخلے کے حصول کے لیے کوٹہ مختص کیا جاتا ہے، جس کا مقصد معاشرے میں منظم عدم مساوات اور امتیازی سلوک کی بیخ کنی یقینی بنانا ہے۔