اسلامی دنیا کے اہم ترین ملک سعودی عرب کی حکومت نے اپنے سیاحتی قوانین و ضوابط میں تبدیلی کرتے ہوئے متنازع جنسی رجحانات رکھنے والے افراد (ایل جی بی ٹی) یعنی ہم جنس پرستوں، ٹرانس جینڈرز اور بائی سیکسوئل کو ملک میں داخلے کی اجازت دے دی۔
امریکی نشریاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ سعودی عرب کی سیاحت سے متعلق سرکاری ویب سائٹ پر چند اپ ڈیٹس کی گئیں ہیں، جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ہم جنس پرستوں، ٹرانس جینڈرز اور بائی سیکسوئل کو ملک میں داخلے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ اس سے قبل سیاحت سے متعلق سرکاری ویب سائٹ پر اس طرح کی کوئی اپ ڈیٹ نہیں تھی۔
نشریاتی ادارے کے مطابق مارچ 2023 تک ہم جنس پرستوں، ٹرانس جینڈرز اور بائی سیکسوئل کے داخلے کی اپ ڈیٹس ویب سائٹ پر نہیں تھیں۔
ویب سائٹ پر جاری نئی اپ ڈیٹس میں سوالات و جوابات کے سیکشن میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب میں ہم جنس پرست، ٹرانس جینڈرز اور بائی سیکسوئلز سمیت تمام طرح کے رجحانات رکھنے والے افراد کو داخل ہونے کی اجازت ہے اور کسی سے بھی ذاتی نوعیت کی معلومات نہیں پوچھی جاتی۔
اسی سیکشن میں ایک سوال کے جواب میں بتایا گیا ہےکہ سعودی عرب میں غیر شادی شدہ جوڑوں کو بھی داخل ہونے کی اجازت ہے اور یہ کہ وہ کسی بھی ہوٹل میں ایک ساتھ بھی رہ سکتے ہیں۔
اسی سیکشن کے ایک اور سوال کے جواب میں واضح کیا گیا ہے کہ سعودی عرب میں خواتین عوامی مقامات پر سوئمنگ سوٹ یعنی تیراکی کے لیے پہنے جانے والا مختصر لباس نہیں پہن سکتیں اور یہ کہ تمام افراد پر مقامی روایات اور قوانین کا احترام لازم ہے۔
اسی سیکشن کے ایک اور سوال کے جواب میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ سعودی عرب میں شراب کی فروخت جرم ہے اور شراب دستیاب نہیں ہوتا، تاہم اس کے متبادل کے طور پر مہمانوں کی اچھی مشروبات سے خاطر و تواضع کی جائے گی۔
اگرچہ مذکورہ سیکشن میں ہم جنس پرستوں، ٹرانس جینڈرز اور بائی سیکسوئل کو ملک میں داخلے کی اجازت دینے کی تصدیق کی گئی، تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا کہ ایسے افراد ایک ساتھ ہوٹل کے کمرے میں رہائش اختیار کر سکتے ہیں یا نہیں؟
سعودی عرب سمیت متعدد اسلامی ممالک میں ہم جنس پرستی کو حرام سمجھا جاتا ہے اور یہ کہ ٹرانس جینڈرز اور بائی سیکسوئل افراد کو بھی بری نظر سے دیکھا جاتا ہے۔
تاہم متعدد متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سمیت دیگر سیاحتی اسلامی ممالک میں ایسے متنازع جنسی رجحانات رکھنے والے افراد کو نہ صرف داخلے کی اجازت ہوتی ہے بلکہ ایسے افراد کو ایک ساتھ رہائش اختیار کرنے کی بھی اجازت ہوتی ہے۔