بھارت کی شمال مشرقی ریاست منی پور میں اکثریتی ہندو گروپ میتی اور عیسائی گروپ کوکی کے درمیان میتی گروپ کو قبائلی حیثیت دینے کے اقدام پر جھڑپوں کے بعد کشیدگی برقرار ہے۔ رپورٹ کے مطابق آل ٹرائبل اسٹوڈنٹس یونین آف منی پور کے زیر اہتمام قبائلی یکجہتی مارچ کے بعد احتجاج کرنے والے ہجوم کی طرف سے گاڑیوں، مکانات، اسکولوں، گرجا گھروں اور تجارتی املاک کو نذر آتش کر دیا گیا تاکہ میتی کمیونٹی کے مطالبے کے خلاف احتجاج کیا جا سکے۔
منی پور کے ڈی جی پی نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کی مداخلت کے بعد ریاست میں حالات بہتر ہوئے ہیں، عہدیداروں نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو بتایا کہ تشدد میں 54 افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔
حکام نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو بتایا کہ منی پور کے چورا چند پور ضلع میں جمعہ کو مسلح حملہ آوروں نے چھٹی پر موجود ایک نیم فوجی کمانڈو کو اس کے گاؤں میں گولی مار کر ہلاک کر دیا، کانسٹیبل چونکھولن ہاؤکیپ کے مارے جانے کے بعد سی آر پی ایف نے منی پور سے تعلق رکھنے والے اپنی آبائی ریاست میں چھٹی پر جانے والے اہلکاروں کو اہل خانہ کے ساتھ اپنے قریبی سیکیورٹی اڈے پر ’فوری طور پر‘ رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
دفاعی ترجمان کے مطابق کُل 13ہزار لوگوں کو بچایا کر محفوظ پناہ گاہوں میں منتقل کر دیا گیا۔
بدھ کے روز، منی پور کے بشنو پور اور چوراچند پور اضلاع میں پرتشدد واقعات کا سلسلہ شروع ہوا جس کے نتیجے میں گھروں، مندروں اور گرجا گھروں کو تباہ کر دیا گیا اور تشدد کا یہ سلسلہ آئندہ چند دنوں کے دوران تیزی سے دوسرے اضلاع تک پھیل گیا۔
منی پور کی شیڈولڈ ٹرائبس ڈیمانڈ کمیٹی قبائلی حیثیت کو قبول یا مسترد کرنے کی سفارش کرتی ہے، انہوں نے کہا کہ دیگر پسماندہ طبقے کے زمرے میں شامل میٹیوں کو بغیر کسی آئینی تحفظات کے شیڈولڈ قبائل کی فہرست سے خارج کر دیا گیا، اس طرح ان کی آبائی زمین ہی ان پر تنگ کردی گئی۔
شمولیت کے ان کے مطالبات کی مخالفت میں، یونائیٹڈ ناگا کونسل نے دلیل دی ہے کہ میٹی قبائل کو شامل کرنے سے درج قبائل کی فہرست کا مقصد ختم ہو جائے گا، اس کا مقصد ان گروہوں کو حفاظتی امتیازی حیثیت فراہم کرنا ہے جس کی انہیں ضرورت ہے۔
منی پور 34 تسلیم شدہ درج قبائل پر مشتمل ہے، جو بڑے پیمانے پر ناگا اور کوکیچن یا کوکی قبائلی گروہوں کے تحت آتے ہیں۔ قبائلیوں کی طرف سے آباد پہاڑیاں منی پور کے کل رقبے کا تقریباً 90 فیصد بنتی ہیں جبکہ وادی امپال میں بنیادی طور پر میتی کمیونٹی رہتی ہے اور یہ وادی ریاست کے باقی 10 فیصد رقبے پر مشتمل ہے، قبائلی زیادہ تر عیسائی ہیں جبکہ میٹیوں کی اکثریت کی ہندوؤں کے طور پر شناخت کی جاتی ہے۔
2023 میں ریاست کی 36لاکھ 49ہزار آبادی (2011 کی مردم شماری کے مطابق 28لاکھ 56ہزار نفوس) ہے، جن میں سے تقریباً 53 فیصد میٹی قبائل کے باشندے ہیں اور ایک اندازے کے مطابق ان میں سے 70 فیصد امپال وادی میں آباد ہیں اور بقیہ 30 فیصد قبائلی علاقوں میں رہتے ہیں۔
ریاست کے 10 فیصد رقبے پر آباد اکثریتی میٹی قبائل ان محفوظ پہاڑی علاقوں کے بقیہ 90 فیصد میں زمین خریدنے سے قاصر ہیں جنہیں درج فہرست قبائل قرار دیا گیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں درج قبائل کی فہرست میں شامل کیا جائے لیکن ریاستی آبادی اور سیاسی نمائندگی میں ان کے ظاہری غلبے کی وجہ سے قبائلی برادری نے ان کے اس مطالبے کی مخالفت کی ہے، ریاستی اسمبلی میں 60 میں سے 40 قانون سازوں کا تعلق میٹی برادری سے ہے۔یونائیٹڈ ناگا کونسل نے دلیل دی کہ میٹی ہندوستان میں ایک ترقی یافتہ کمیونٹی ہے۔