تارکین وطن کی ایک اور کشتی ڈوب گئی، 30 سے زائد ہلاکتوں کا خدشہ

سپین کے کینری جزائر کی طرف جانے والی کشتی ڈوب گئی جس کے بعد 30 سے زائد تارکین وطن کی ہلاکت کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارےکی خبر کے مطابق اس بات کی اطلاع تارکین وطن پر توجہ رکھنے والی دو تنظیموں نے بدھ کے روز دی۔

واکنگ بارڈرز اور الارم فون نے بتایا کہ کشتی میں مجموعی طور پر 59 افراد سوار تھے۔

اسپین کی واکنگ بارڈرز مائیگرنٹس چیریٹی کی سربراہ نے مزید تفصیلات بتائے بغیر ٹوئٹ کیا کہ 39 افراد ڈوب گئے ہیں جب کہ امدادی کارروائیوں میں تعاون کرنے والا ٹرانس یورپی نیٹ ورک چلانے والی تنظیم الارم فون نے کہا کہ 35 افراد لاپتا ہیں۔

نہ تو اسپینش کوسٹ گارڈ اور نہ ہی مراکش حکام اس بات کی تصدیق کریں گے کہ کشتی پر کتنے لوگ سوار تھے یا کتنے لاپتا ہو سکتے ہیں۔

ہسپانوی کوسٹ گارڈ ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ مراکش کی جانب سے کیے گئے آپریشن میں 24 افراد کو بچایا گیا۔

مراکش کی وزارت داخلہ نے رائٹرز کی جانب سے رد عمل دینے کی درخواست کا جواب نہیں دیا اور مراکش نے بھی اس کے بارے میں کوئی باضابطہ بات چیت نہیں کی ہے۔

واکنگ بارڈرز کے عہدیدار نے ٹوئٹر پر کہا کشتی بارہ گھنٹے سے زائد عرصے سے ریسکیو کی بھیک مانگ رہی تھی، زندہ بچ جانے 24 افراد میں 22 مرد اور دو خواتین کو کیپ بوجڈور منتقل کیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ چند روز کے دوران تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کا یہ دوسرا واقعہ ہے اس سے قبل گزشتہ ہفتے یونان کے قریب بحیرہ روم میں تقریباً 400 پاکستانیوں سمیت 800 تارکین وطن پر مشتمل کشتی ڈوب گئی تھی جن میں سے محض 104 افراد کو زندہ ریسکیو کیا جاسکا، سیکڑوں افراد تاحال لاپتا ہیں اور مزید لوگوں کو زندہ حالت میں ڈھونڈ نکالنے کے امکانات تقریباً صفر ہیں۔