امریکی انٹیلی جنس کے سربراہ نے کہا ہے کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ کورونا وائرس چینی حکومت کی ووہان ریسرچ لیبارٹری میں بنایا گیا تھا۔
ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس (او ڈی این آئی) کے دفتر کی ایک غیر اعلانیہ رپورٹ میں کہا گیا کہ ان کے پاس ان حالیہ دعووں کی حمایت میں کوئی معلومات نہیں ہیں کہ ووہان ریسرچ لیبارٹری کے 3 سائنس دان کورونا سے سب سے پہلے متاثر ہوئے تھے یا انہوں نے خود ہی یہ وائرس بنایا تھا۔
یو ایس انٹیلی جنس کمیونٹی (آئی سی) کی مختلف رکن ایجنسیوں کی جانب سے جمع کردہ انٹیلی جنس رپورٹ پر روشنی ڈالتے ہوئے او ڈی این آئی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ووہان لیب کے کچھ سائنسدانوں نے کورونا کی طرح کے کورونا وائرس کی جینیاتی انجینئرنگ کی تھی۔
لیکن امریکا کے پاس ایسی کوئی معلومات نہیں ہے جس سے یہ ظاہر ہو کہ انھوں نے مخصوص کورونا وائرس پر ایسا کوئی کام کیا تھا جس کا گہرا تعلق وبا کے پھیلاؤ سے ہے۔
واضح رہے کہ 3 ماہ قبل کانگریس سے تعلق رکھنے والے اراکین پارلیمنٹ نے 2019 کے آخر میں پھیلنے والے کورونا وبا کی ابتدا کے بارے میں امریکی انٹیلی جنس کی معلومات کی مکمل وضاحت کا مطالبہ کیا تھا۔
کچھ اراکین پارلیمنٹ کا الزام ہے کہ یہ وائرس ووہان میں معروف ’گین آف فنکشن جینیاتی انجینئرنگ‘ کی تحقیق کے نتیجے میں پیدا ہوا تھا اور چین نے یہ شواہد چھپا لیے تھے کہ یہ انسان کی بنائی ہوئی بیماری ہے۔
مارچ میں اعلان کردہ ایک نتیجہ کا اعادہ کرتے ہوئے او ڈی این آئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کی تقریباً تمام ذیلی ایجنسیاں (این ایس اے، سی آئی اے، اور ایف بی آئی) کا اندازہ ہے کہ کورونا وائرس جینیاتی طور پر انجینیئرڈ نہیں تھا یا لیبارٹری میں تیار کردہ نہیں تھا۔
لیکن او ڈی این آئی کی رپورٹ نے اس بات کا امکان مسترد نہیں کیا کہ اس وقت ووہان کی لیب میں کورونا کی جانچ کی جا رہی تھی اور ہو سکتا ہے کہ لاپرواہی سے یہ وائرس وہاں سے باہر نکلا ہو۔
او ڈی این آئی نے کہا کہ انٹیلی جنس کمیونٹی کی آرا اس بات پر منقسم ہے کہ آیا کورونا وبا قدرتی طریقے سے پیدا ہوئی اور شاید چمگادڑوں جیسے جانوروں سے منتقل ہوئی یا پھر لیب میں لیکیج کے سبب پھیلی۔
رپورٹ میں ان الزامات کو سختی سے مسترد کیا گیا کہ کورونا کو پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) نے حیاتیاتی ہتھیار (بائیو ویپن) کے طور پر تیار کیا تھا۔