جب ایک اسپرم وہیل کو اسپین کے جزائر کناری کے علاقے لا پالما (La Palma) کے ساحل پر مردہ پایا گیا تو کسی کو اندازہ نہیں تھا کہ اس کے اندر کتنا قیمتی خزانہ چھپا ہوا ہے۔تیز سمندری لہروں کے باعث وہیل کا پوسٹ مارٹم مشکل تھا مگر لاس پالماس (University of Las Palmas) یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ماہر انتونیو فرنانڈس روڈریگیز اس کے مرنے کی وجہ جاننے کے لیے پرعزم تھے۔
انہیں شبہ تھا کہ ہاضمے کے مسائل کے باعث وہیل ہلاک ہوئی اور اسی وجہ سے انہوں نے آنتوں کا جائزہ لیا اور وہاں انہوں نے ایک سخت چیز کو دریافت کیا۔انہوں نے بتایا کہ ‘مجھے پہلے تو وہ 50 سے 60 سینٹی میٹر قطر کا ایک پتھر لگا جس کا وزن ساڑھے 9 کلو تھا مگر وہ کچھ اور تھا، جب میں واپس جا رہا تھا تو ساحل پر موجود ہر فرد وہیل کو دیکھ رہا تھا، مگر انہیں معلوم نہیں تھا کہ میرے ہاتھ میں عنبر ہے’۔
عنبر ایک نایاب مادہ ہے جسے اکثر تیرتا سونا بھی کہا جاتا ہے اور اسے صدیوں سے پرفیومز کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔انتونیو فرنانڈس کو عنبر کا جو ٹکڑا ملا اس کی مالیت 5 لاکھ یورو (لگ بھگ 15 کروڑ پاکستانی روپے) تھی۔عنبر کا حصول ہر 100 میں سے ایک اسپرم وہیل سے ہی ممکن ہوتا ہے اور اس کا ماخذ بھی کافی دلچسپ ہے۔
اسپرم وہیل کافی تعداد میں squid اور cuttlefish کھاتی ہے جن کا بیشتر حصہ ہضم نہیں ہو پاتا اور وہ اسے قے کی صورت میں باہر نکال دیتی ہے۔مگر گوشت کی کچھ باقیات برسوں تک وہیل کی آنتوں میں اکٹھی ہوکر عنبر کی شکل اختیار کرلیتی ہیں۔کئی بار یہ مادہ وہیل کی قے سے بھی خارج ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اکثر یہ سمندر پر تیرتا ہوا ملتا ہے۔
مگر لاس پالماس میں ملنے والی وہیل کی آنتوں میں عنبر کا ذخیرہ بہت زیادہ ہوگیا تھا جو اس کی موت کا باعث بن گیا۔اب لاس پالماس یونیورسٹی اس عنبر کو فروخت کرنا چاہتی ہے اور انتونیو فرنانڈس نے بتایا کہ انہیں توقع ہے کہ عنبر کی فروخت سے ملنے والے پیسوں کو 2021 میں لا پالما میں آتش فشاں پھٹنے سے متاثر ہونے والے افراد کی بحالی کے لیے خرچ کیا جائے گا۔