امریکا نے شام کے شمالی علاقے میں داعش کے مرکزی رہنما اسامہ المہاجر کو مارنے کا دعویٰ کیا ہے۔قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی سینٹرل کمانڈ سے جاری بیان کے مطابق جمعہ کو کیے گئے ڈرون حملے میں داعش کا اہم کمانڈر اسامہ المہاجر مارا گیا۔
یو ایس سینٹرل کمانڈ کے سربراہ مائیکل کوریلا نے کہا کہ ہم نے واضح کردیا ہے کہ ہم خطے میں داعش کو شکست دینے کے لیے پرعزم ہیں، داعش صرف ایک خطے میں نہیں بلکہ سب کے لیے ایک خطرہ ہے۔
سینٹرل کمانڈ کے مطابق اس کارروائی میں کوئی شہری نہیں مارا گیا لیکن اتحادی افواج شہریوں کی انجری کے حوالے سے رپورٹس کا جائزہ لے رہی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ حملے میں استعمال کیے گئے ڈرون کو روسی جنگی طیاروں نے ہراساں بھی کیا جہاں اس ڈرون ایم کیو۔نائن ایس کی روسی جنگی طیاروں سے دو گھنٹے تک محاذ آرائی جاری رہی۔
روس سے محاذ کے بعد سے امریکی فضائیہ کے لیفٹیننٹ جنرل ایلکسز گرینکیوچ نے کہا کہ روسی طیارے ہمارے ڈرونز کے انتہائی قریب سے خطرناک انداز میں گزرے جس سے ہمارے طیاروں کی حفاظت کو خطرات لاحق ہو گئے۔
بدھ کو پیش آنے والے ایک اور واقعے میں روسی طیاروں نے امریکی ڈرون کے سامن پیراشوٹ گرائے جس سے ہم فوری کارروائی پر مجبور ہو گئے اور روس سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے اس خراب رویے کو ترک کرے۔
اس سے قبل رواں سال مارچ میں امریکا اور روس کے درمیان ایک سفارتی تنازع اس وقت کھڑا ہو گیا تھا جب امریکا نے دعویٰ کیا تھا کہ روسی طیارے اس کے 3 کروڑ ڈالر کے ریپر ڈرون کو گرانے میں ملوث ہے لیکن روس نے امریکا کے اس دعوے کو مسترد کردیا تھا۔
روس شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کا اہم اتحادی ہے۔
ماسکو کے ساتھ ساتھ ایران کی حمایت یافتہ بشار الاسد کی حکومت نے شامی تنازع کے ابتدائی مراحل میں جو زمین گنوائی تھی، اس کا ایک بڑا حصہ دوبارہ حاصل کر لیا ہے۔
بشار الاسد کی حکومت کے خلاف مسلح اپوزیشن کے آخری مزاحمتی مقام میں باغیوں کے زیر قبضہ شمالی صوبہ ادلیب کا بڑا حصہ شامل ہے۔
داعش سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر امریکا نے شام میں تقریباً ایک ہزار فوجی تعینات کیے ہوئے ہیں، 2019 میں شام میں داعش کو ہو گئی تھی لیکن اس نے اب بھی دور دراز صحرائی علاقوں میں اپنے ٹھکانے برقرار رکھے ہوئے ہیں اور وہاں سے حملے کرتے رہتے ہیں۔