بھارتی ریاست مغربی بنگال میں بلدیاتی انتخابات کے دوران جھڑپوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 18 ہوگئی ہے۔رپورٹ کے مطابق مغربی بنگال میں انتخابات سے متعلق تشدد میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 18 ہو گئی ہے جہاں ریاست میں کونسل کے اراکین کے لیے انتخابات کا انعقاد ہوا تھا۔
مغربی بنگال کے کئی اضلاع میں بڑے پیمانے پر تشدد، پولنگ بوتھ پر قبضہ اور توڑ پھوڑ ہوئی۔بھارتی خبر رساں ایجنسی ’اے این آئی‘ کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں حکمران جماعت ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کے 10 ارکان جبکہ 3 بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)، 3 کانگریس اور 2 کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے ارکان شامل تھے۔
تاہم اپوزیشن اور حکومت کرنے والی دونوں جماعتوں نے ان ہلاکتوں کا الزام ایک دوسرے پر عائد کیا ہے۔بھارتیہ جنتا پارٹی نے ریاست میں صدر راج نافذ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ریاستی حکومت کی معطلی اور مرکزی حکومت کی براہ راست حکمرانی کے نفاذ کا حوالہ دیا ہے، جبکہ کئی جگہوں پر دوبارہ انتخابات کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہفتے کو 73 ہزار 887 نشستوں کے لیے پولنگ ہوئی جس میں تقریباً 5 کروڑ 70 لاکھ ووٹرز نے 2 لاکھ امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کیا، تاہم ووٹوں کی گنتی 11 جولائی کو ہوگی۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) کے مطابق مغربی بنگال کے گورنر سی وی آنند بوس نے شمالی 24 پرگنہ کے ضلع کے کئی علاقوں کا دورہ کیا اور زخمیوں سے ملاقات کی۔دریں اثنا بنگال کے الیکشن کمشنر راجیو سنہا نے کہا کہ ایک پینل ووٹوں سے چھیڑ چھاڑ اور پرتشدد واقعات کی شکایات کا جائزہ لے گا۔
تاہم دوبارہ انتخابات کا فیصلہ مبصرین اور ریٹرننگ افسران کی رپورٹس کے بعد کیا جائے گا۔واضح رہے کہ مغربی بنگال پر 2011 سے ترنمول پارٹی کی لیڈر ممتا بینرجی کی حکومت ہے جب ان کی پارٹی نے کمیونسٹ کو شکست دے کر اقتدار سنبھالا تھا جس نے ریاست پر گزشتہ تین دہائیوں سے حکومت کی تھی۔