امریکا نے واضح کردیا ہے کہ روس سے تنازعہ ختم ہونے تک یوکرین کو نیٹو میں شامل نہیں کیا جائے گا۔روسی میڈیا کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ یوکرین کو نیٹو کا رکن بنایا جانا مستقبل قریب میں نہیں ہوگا، یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک کہ جنگ ختم نہیں ہوجاتی اوریوکرین کے صدر زیلنسکی بھی سمجھتے ہیں کہ نیٹو ممالک کی ذمہ داریاں اس بات سے کہیں زیادہ اہم ہیں کہ یوکرین کو نیٹو کا رکن بنایا جائے۔
لیتھوانیا میں نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائیزیشن (نیٹو) اجلاس میں جی سیون ممالک نے واضح کیا کہ جب تک ضرورت پڑی یوکرین کی بھرپور مدد کی جائےگی اور روسی اثاثے اس وقت تک منجمد رہیں جب تک ماسکو ہرجانہ نہیں دیتا۔ نیٹو کےدو روزہ سربراہی اجلاس کے بعد اعلامیہ میں جی سیون ممالک نے محفوظ، خودمختار، جمہوری اور آزاد یوکرین کے اسٹریٹجک ہدف کو حاصل کرنے کا عزم دہراتے ہوئے کہا کہ یوکرین کا تحفظ ہی یورو اٹلاٹنٹک خطے کا تحفظ ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ روس کے خلاف فورس اور طویل فاصلے تک مار کرنے والا اسلحہ یوکرین کو ترجیحی بنیادوں پر دیا جائے گا، دفاعی صنعت مستحکم کی جائے گی اور کیف سے خفیہ معلومات کا بھی تبادلہ کیا جائے گا۔یوکرینی فوج کی تربیت اور ان کے ساتھ مشترکہ مشقیں کی جائیں گی جبکہ دیگر ممالک جب چاہیں جی سیون اعلامیہ میں شامل ہوسکتے ہیں۔
اعلامیہ میں یوکرین سے مطالبہ کیا گیا کہ یوکرین اس کے بدلے اتحادیوں کی سکیورٹی میں کردار ادا کرے گا، قانون نافذ کرنے والے اداروں، عدالتی نظام، کارپوریٹ گورننس، پبلک ایڈمنسٹریشن، سکیورٹی سیکٹر اور معیشت کے شعبوں میں اصلاحات کی جائیں گی۔
اعلامیہ کے مطابق یوکرین اپنی ڈیفنس انڈسٹری کو جدید بنائے گا، مسلح افواج پر جمہوری سویلین کنٹرول مضبوط کیا جائے گا۔
نیٹو کے سیکرٹری جنرل اسٹولٹن برگ نے کہا کہ یوکرین کواسی وقت نیٹو میں شمولیت کی دعوت دی جائے گی جب تمام اتحادی ممالک اس ضمن میں شرائط پر عمل نہیں کرلیتے۔
روس کے صدارتی ترجمان پیسکوف نے خبردار کیا کہ جی سیون ممالک کے اس اقدام کے انتہائی منفی نتائج نکلیں گے۔
روس کے وزیرخارجہ سرگئی لاروف نے یوکرین کو ایف 16 طیارے دیے جانے سے امریکا کو خبردار کیا اور کہا کہ یہ اقدام روس اورنیٹو کے درمیان براہ راست جنگ چھیڑنے کے مترادف ہوگا۔
لاروف نے کہا کہ ایف 16 طیارے نیوکلیئر ہتھیار لے جانے کی صلاحیت کے حامل ہوتے ہیں اس لیے امریکا، برطانیہ اور فرانس کو بتادیا گیا ہے کہ ایف 16 کے ضمن میں کسی یقین دہانی کو قبول نہیں کیا جائے گا کیونکہ حالت جنگ میں روس نہیں دیکھے گا کہ ایف 16 طیارہ نیوکلیئر ہتھیاروں سے لیس ہے یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس اقدام کو مغرب کی جانب سے روس پر نیوکلیئر حملے کی دھمکی کے طورپر لیا جائے گا۔