بھارتی سپریم کورٹ نے تہاڑ جیل میں قید جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیر مین یاسین ملک کو جیل سے باہر لانے پر مکمل پابندی لگا دی ہے اور جیل حکام کو ہدایت کی ہے کہ یاسین ملک کو صرف ویڈیو لنک کے زریعے عدالت میں پیش کیا جا سکتا ہے۔ہندوستان ٹائمز کے مطابق یاسین ملک کو جمعہ کے روزبھارتی سپریم کورٹ کے جسٹس سوریہ کانت اور دیپانکر دتہ پر مشتمل بنچ کے سامنے پیش کیا گیا۔
ججوں نے پوچھا کہ عمر قید کا مجرم عدالت کے سامنے ذاتی طور پر کیوں پیش ہو رہا ہے۔ عدالت نے ہدایت کی کہ کسی بھی چیز پر سمجھوتہ کیے بغیر یاسین ملک کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے عدالت میں پیش کیا جا سکتا ہے ۔ ادھر بھارتی حکومت نے یاسین ملک کو بھارتی سپریم کورٹ میں پیش کرنے کی پاداش میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ تہاڑ جیل سمیت چار جیل حکام کو معطل کر دیا ہے ۔ یاد رہے یاسین ملک جعلی منی لانڈرنگ مقدمے میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں ۔ ان کے خلاف جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی مفتی محمد سعید کی بیٹی روبیہ سعید کے اغوا کا مقدمہ جموں کی عدالت میں زیر سماعت ہے عدالت نے انہیں از خود عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے رکھا ہے ۔
اس سلسلے میں بیورو آف انوسٹی گیشن نے بھارتی سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی کہ جس میں یاسین ملک کو جیل سے باہر لانے پر مکمل پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ یاسین ملک کوبھارتی سپریم کورٹ میں پیش کیا گیا توسالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ یاسین ملک کو عدالت لانا سیکیورٹی کی سنگین کوتاہی ہے۔مہتا نے کہا کہ نہ تو سپریم کورٹ نے یاسین ملک کی جسمانی طور پر موجودگی کا مطالبہ کیا تھا اور نہ ہی عدالت کی کسی اتھارٹی سے انھیں پیش کرنے کی اجازت لی گئی تھی۔ یاسین ملک کی سیکیورٹی کے انچارج شخص نے کہا کہ اسے ایک عام فارمیٹ میں نوٹس کی بنیاد پر ذاتی طور پر پیش کیا گیا تھا جو تمام فریقین کو بھیجا جاتا ہے۔
مہتا نے کہا کہ وزارت داخلہ کا حکم حکام کو سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر جے کے ایل ایف لیڈر کو جیل سے باہر لانے سے روکتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آتا تو سپریم کورٹ کی سیکیورٹی بھی خطرے میں پڑ جاتی۔سالیسٹر جنرل نے بعد میں بھارتی داخلہ سکریٹری اجے بھلا کو خط لکھا، جس میں کہا گیا کہ یہ واقعہ ایک سنگین سیکورٹی کوتاہی ہے، کیوں کہ یاسین ملک فرار ہو سکتا تھا یا مارا بھی جا سکتا تھا۔۔دہلی جیل کے حکام نے ہفتے کے روز چار اہلکاروں کو معطل کر دیا، جن میں ایک ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ، دو اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ اور تہاڑ سنٹرل جیل کی جیل نمبر 7 کے ایک ہیڈ وارڈر شامل ہیں۔ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (جیل ہیڈ کوارٹر) راجیو سنگھ نے اس معاملے کی تفصیلی انکوائری کا حکم دے دیا ہے