اسرائیلی قابض فوج نے رواں سال 2023 کی پہلی ششماہی کے دوران 570 کمسن فلسطینی بچوں کو گرفتار کیا ہے جن میں مقبوضہ بیت المقدس سے 435 بچے بھی شامل ہیں۔فلسطین سینٹر فار پریزنر سٹڈیز کی رپورٹ میں کہا گیا کہ سال کی پہلی ششماہی کے دوران اٹھارہ سال سے کم عمر کے بچوں کی گرفتاری کے کیسز 570 تک پہنچ گئے، جو کہ پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 15 فیصد زیادہ ہے جب پچھلے سال کم عمر بچوں کی گرفتاری کے کیسز 485 تک پہنچ گئے تھے۔
زیر حراست افراد میں سے 29 کی عمریں 12 سال سے کم ہیں، جن میں دو بچے ریان ابو ریان 10 سال کی عمر کے ہیں اور ان کا تعلق سلوان قصبے سے ہے۔ ایک 10 سالہ بچہ عمر النطشہ کا تعلق بطن الحوا محلے سے ہے۔قابض پولیس نے یروشلم کے بچے محمد ابراہیم العباسی جس کی عمر صرف 6 سال تھی کو اس بہانے پولیس سٹیشن میں تفتیش کے لئے طلب کیا کہ اس کے پاس بندوق کی شکل کا پلاسٹک کا کھلونا ہے۔
الخلیل کی رہنے والی راما رامی ابو عیشہ جس کی عمر14 سال ہے کو مسجد ابراہیمی کے قریب ایک چوکی سے گرفتار کیا گیا۔ فلسطین سینٹر فار پریزنر اسٹڈیز کے ترجمان ریاض الاشقر نے وضاحت کی کہ قابض فوج نے متعدد نابالغ بچوں کو گولی مار کر زخمی کرنے کے بعد گرفتار کیا جن میں سلوان سے تعلق رکھنے والے 16 سالہ ودیع عزیز ابو روموز بھی شامل ہیں۔قابض فوج نے محمود علیوت جس کی عمر 13 سال، ابو مایالہ (15 سال) اور محمد العباسی (17 سال) کو سلوان قصبے سے اور امیر البیس (12 سال)کو العروب کیمپ سے شدید زخمی کرنے کے بعد گرفتار کیا۔