امریکا نے طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ افغانستان میں انسانی حقوق کی بگڑتی صورتحال کے خاتمے کے لیے اپنی پالیسیاں واپس لیں۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق دوحا میں امریکا اور افغان طالبان کے وفد کے درمیان ہونے والی 2 روزہ ملاقات کا اعلامیہ امریکا محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری کردیا گیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق 30 اور 31 جولائی کو افغانستان کے لیے امریکا کے خصوصی نمائندے تھامس ویسٹ، افغان خواتین، لڑکیوں اور انسانی حقوق کے لیے خصوصی ایلچی رینا امیری اور دوحا میں مقیم افغانستان کے لیے امریکی مشن کی چیف کیرن ڈیکر نے افغان وفد سے ملاقات کیں۔
اعلامیے کے مطابق امریکی وفد نے افغان مرکزی بینک اور افغان وزارت خزانہ کے نمائندوں سے ملاقات کی۔
اعلامیے میں کہا گیاہے کہ ملاقات میں امریکی حکام نے افغان عوام کی حمایت میں اعتماد سازی کیلئے مختلف امور کی نشاندہی کی جبکہ انسانی ہمدردی کے تحت امداد فراہم کرنے والی تنظیموں کی ضرورت پر زور دیا۔
ملاقات میں اقوام متحدہ کے اداروں کی حمایت جاری رکھنے کی ضرورت پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔
امریکی وفد نے طالبان پر زور دیا کہ افغانستان میں انسانی حقوق کی بگڑتی صورتحال کیلئے پالیسیوں کو واپس لیا جائے جبکہ خواتین، لڑکیوں اور اقلیتوں پر پابندیوں کے حوالے سے اظہار تشویش کیا گیا۔
اس کے علاوہ امریکا نے افغان عوام کے حقوق کا احترام کرنے اوران کے مطالبات کی حمایت کا اظہار کیا جبکہ افغان معیشت کی حالت اور بینکنگ سیکٹر کو درپیش چیلنجز پر تبادلہ خیال کیاگیا۔
اعلامیے کے مطابق دونوں فریقین نے سکیورٹی وعدوں کو پورا کرنے کیلئے طالبان کی کوششوں پر گفتگو کی جبکہ حراست میں لیے گئے امریکی شہریوں کی فوری اور غیرمشروط رہائی کیلئے افغان حکام پر دباؤ بھی ڈالا گیا۔
امریکی حکام نے افغان سر زمین امریکا اور اتحادیوں پر حملے کیلئے استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے کے عزم کا نوٹس لیا۔