اسرائیلی فورسز نے دن دیہاڑے کارروائی کرتے ہوئے 3فلسطینیوں کو قتل کردیا، اسرائیل کی جانب سے انہیں ’دہشت گرد سیل‘ قرار دیا گیا ہے، واقعے میں مغربی کنارے پر موجود مقتولین کی گاڑی کو گولیوں سے چھنی کردیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز نے کارروائی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’انہوں نے مغربی کنارے میں حالیہ فائرنگ کی وجہ سے انسداد دہشت گردی کی سرگرمیوں میں اضافے کا حکم دیا ہے‘۔
مغربی کنارہ (ویسٹ بینک) فلسطینی زمین ہے جس پر اسرائیلی فوج نے 1967 میں ہونے والی 6 روزہ جنگ میں قبضہ کیا تھا۔
فلسطینی وزارت صحت اور اسرائیلی فورس کی جانب سے 3 ہلاکتوں کی تصدیق کی گئی ہے۔
اسرائیل کی سرحدی پولیس اور اندرونی سیکیورٹی ایجنسی شن بیٹ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں سیکیورٹی فورسز سے تصادم کے دوران جاں بحق ہونے والوں کی شناخت مسلح دہشت گردوں کے طور پر کی گئی۔
فلسطینی حکام نے اسرائیلی کارروائی کی مذمت کرتے اسے ’ مقدمے کی مناسب کارروائی کے بغیر پھانسی‘ قرار دیا ہے۔
اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ جاں بحق ہونے والے تینوں افراد اسرائیلی فوجیوں اور شہریوں پر حملے کے ذمہ دار تھے، واقعے میں کسی اسرائیلی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
فلسطینی تحریک فتح میں موجود ذرائع کا کہنا ہے کہ 2 افراد کی شناخت اَدھم مبروک اور محمد الدخیل کے نام سے کی گئی ہے، ان کا تعلق عسکریت پسند الاقصیٰ شہدا بریگیڈز سے تھا۔
فلسطینی سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ’گاڑی میں موجود اسرائیلی فوجیوں نے فلسطینی گاڑی کو روکا اور براہِ راست فائرنگ شروع کردی جس کے نتیجےمیں 3 جوان شہید ہوئے‘۔
نابلس میں موجود غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے رپورٹر نے گولیوں سے سلور کار کی ونڈ شیلڈ دیکھی، عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز کی جانب سے کار کو ہدف بنایا گیا تھا۔
سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر ایک عینی شاہد نے بتایا کہ اسرائیلی فوجی ایک پیلے رنگ کی ٹیکسی میں موجود تھے۔
اسرائیل کے وزیر دفاع بینی گینٹز کا کہنا تھا کہ ’ کارروائی کا مقصد گزشتہ ہفتوں فائرنگ کرنے والے دہشت گرد سیل کو ختم کرنا ہے‘۔
اس سلسلے میں اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے ٹوئٹ کی کہ ’دہشت گردوں کو کوئی استثنیٰ نہیں‘۔