برلن(سی این پی) جنوبی جرمنی میں صوبے باڈن ورٹمبرگ کے تقریبا ایک لاکھ تیس ہزار کی آبادی والے شہر اُلم (Ulm) سے ہفتہ نو ستمبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یہ واقعہ کل جمعہ آٹھ ستمبر کی شام پیش آیا۔ اس واقعے میں اُلم کے مشرقی ریلوے اسٹیشن کے قریب شادی کی ایک تقریب میں خود دلہن کی طرف سے کی جانے والی فائرنگ کی آواز سننے پر پولیس کو ہنگامی طور پر مداخلت کرنا پڑ گئی تھی۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے پولیس کے آج ہفتے کے روز جاری کردہ ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ فائرنگ کی آواز سن کر علاقے کی پولیس حرکت میں آ گئی تھی۔ جب پولیس اہلکار موقع پر پہنچے تو جہاں سے گولیاں چلنے کی آوازیں آئی تھیں، وہاں ان اہلکاروں کو ایک گاڑی میں پستول کو حفاظت سے رکھنے والا ایک ہولسٹر کھلا نظر آیا اور قریب ہی زمین پر دس گولیوں کے خول بھی گرے ہوئے تھے۔
پولیس اہلکار ابھی صورت حال کو سمجھنے کی کوشش کر ہی رہے تھے کہ انہوں نے دیکھا کہ قریب ہی ایک بڑے ریستوراں میں کئی مہمان جمع تھے اور وہاں شادی کی ایک تقریب جاری تھی۔ پوچھ گچھ کرنے پر پتہ چلا کہ فائرنگ 33 سالہ دلہن نے ذاتی طور پر اور اپنی شادی کی خوشی میں کی تھی۔اس پر پولیس کو معاملہ تو سمجھ آ گیا، لیکن مطالبہ کرنے پر دلہن پولیس کو اپنے نام جاری کردہ آتشیں اسلحے اور اس کے استعمال کا کوئی لائسنس نہ دکھا سکی، کیونکہ اس کے پاس ایسا کوئی لائسنس تھا ہی نہیں۔
اس پر پولیس نے شادی کی تقریب میں تو کوئی مداخلت نہ کی، مگر فائرنگ کے لیے استعمال ہونے والا پستول اپنے قبضے میں لے کر دلہن کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔ ڈی پی اے کے مطابق بعد ازاں پولیس موقع سے رخصت ہو گئی اور شادی کی باقی ماندہ تقریب بھی مزید کچھ دیر جاری رہنے کے بعد اپنے اختتام کو پہنچ گئی۔لیکن اب دلہن کو آئندہ دنوں میں ایک مقامی عدالت میں اپنے خلاف آتشیں اسلحے سے متعلق جرمن قوانین کی خلاف ورزی کے الزامات میں جواب دہ ہونا پڑے گا۔