نئی دہلی(سی این پی) بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دیتے ہوئے خصوصی حیثیت کے خاتمے کا فیصلہ برقرار رکھا ہے
بھارتی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اور آرٹیکل 370عارضی اقدام ہے
آرٹیکل 370منسوخی کا فیصلہ قانونی تھا یا نہیں یہ اہم نہیں، ہر فیصلہ قانونی دائرہ کار میں نہیں آتا
پانچ رکنی بینچ نے مرکزی حکومت کے فیصلوں کو چیلنج کرنے والی 20 سے زیادہ درخواستوں کی سماعت کے بعد 5 ستمبر کو اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا
یونیورسٹی کے لیکچرار ضہور احمد کو 370 آرٹیکل کیس میں سپریم کورٹ میں بحث کرنے پر معطل کیا گیا تھا
370 کی تنسیخ کو غیر آئینی قرار دینے کی پٹیشن بھارتی بیوروکریسی کے حاضر سروس افسر شاہ فیصل نے دائر کی تھی،بھارتی حکومت نے 4سال تک اس معاملے کو دانستہ طور پر لٹکائے رکھا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ہندوستانی انتہا پسندی اور مودی حکومت کی فاشسٹ پالیسیوں کے تناظر میں کشمیریوں کو ہندوستانی عدالتوں سے انصاف کی توقع بھی نہیں تھی
مودی مکمل طور پر ہندوستان کے تمام اداروں بشمول عدلیہ، فوج، گورننس، میڈیا اور پارلیمنٹ کو کنٹرول کر چکا ہے
بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے سے واضح طور پر پتا چل گیا کہ کیا بھارت کی عدلیہ آزاد نہیں اور مودی کا تسلط اِس پر پوری طرح قائم ہو چکا ہے