کابل: افغانستان میں طالبان حکومت نے باجماعت نماز نہ پڑھنے والے ملازمین کے لیے مختلف سزائیں متعارف کروادی ہیں، اگرچہ انہیں پہلے نصیحت کی جائے گی۔ اگر ملازمین دوبارہ نماز میں شرکت نہ کریں تو ان کی ملازمت کی جگہ تبدیل کی جاسکتی ہے یا عہدے میں کمی کی جا سکتی ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے وضاحت کی کہ ان سزاؤں کے علاوہ، باجماعت نماز میں شرکت نہ کرنے والے ملازمین کی تنخواہوں میں بھی کمی کی جائے گی۔
ترجمان نے ملک میں شرعی قوانین اور سزاؤں کے نفاذ کا عزم ظاہر کیا اور مرکزی بینک کے منجمد اثاثوں کے باعث حکومت کو درپیش مالی مشکلات کا بھی ذکر کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں سیکیورٹی کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے، معیشت درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہے، اور برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔ مجموعی طور پر ملک کی حالت بہتری کی طرف گامزن ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے یہ انٹرویو طالبان حکومت کے تین سال مکمل ہونے پر دیا اور اپنی کارکردگی پر تفصیل سے بات کی۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ افغانستان میں ابھی بھی لڑکیوں کی سیکنڈری تعلیم، خواتین کی ملازمتیں، پارک اور عوامی مقامات پر جانے پر پابندیاں برقرار ہیں۔ خواتین کے بیوٹی پارلرز اور جمز بھی بند ہیں اور بغیر محرم کے سفر کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔