اسرائیل کی سکولوں پر بمباری؛ معصوم بچوں کے ٹکڑے ہوگئے

اسرائیل کی سکولوں پر بمباری؛ معصوم بچوں کے ٹکڑے ہوگئے

غزہ۔اسرائیلی فوج نے غزہ کے النصیرت پناہ گزین کیمپ کے اسکول العز بن عبدالسلام پر شدید بمباری کی، جس کے نتیجے میں کئی فلسطینی ہلاک ہوگئے، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق، اسرائیلی فوج نے اس علاقے سے فلسطینی پناہ گزینوں کو نکل جانے کا حکم دیا اور پھر رات بھر بمباری جاری رکھی۔ رپورٹوں کے مطابق، اس بمباری میں کئی فلسطینیوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔

ایک دل گرفتہ والدین نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ جب وہ اپنے بچے کو تلاش کرنے نکلے تو ان کے جگر کے ٹکڑے دو حصوں میں ملے۔ اسرائیلی بم نے ہمارے جگر کے ٹکڑوں کو بکھیر دیا۔

امدادی کاموں کے ذمہ دار نے بتایا کہ تباہ حال اسکول میں ہر طرف لاشوں کے ٹکڑے بکھرے ہوئے تھے، اور درجنوں زخمی شدید درد میں تھے، جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا، مگر ان میں سے پانچ کی حالت انتہائی نازک ہے۔

اسی دوران، اسرائیل نے الشفا اسپتال کے قریب ایک اور اسکول پر بمباری کی، جہاں فلسطینیوں نے بڑی تعداد میں پناہ لی ہوئی تھی۔ اس علاقے کو بھی پہلے خالی کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

دونوں اسکولوں پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کے بارے میں مختلف اطلاعات ہیں، لیکن ایک اندازے کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 50 کے قریب ہوسکتی ہے۔

دوسری طرف، مصر میں فلاڈلفیا اور رفح راہداری پر ہونے والے مذاکرات میں اسرائیل نے نئی شرائط پیش کیں، جنہیں مصر اور حماس نے مسترد کرتے ہوئے اسرائیل پر زور دیا کہ امریکی صدر اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تجاویز پر عمل کرے۔

قطر میں ہونے والے غزہ امن مذاکرات بھی اسرائیلی ضد کے باعث کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہوگئے تھے۔ حماس نے پہلے ہی اسرائیل کی بدنیتی کو بے نقاب کرتے ہوئے مذاکرات میں شریک ہونے سے انکار کر دیا تھا۔