ریاض۔سعودی عرب، فلسطین اتھارٹی، اور دیگر مسلم ممالک نے اسرائیلی وزیرِ قومی سلامتی ایتمار بن گویر کی مسجد اقصیٰ میں یہودی عبادت گاہ قائم کرنے کی دھمکی کی بھرپور مخالفت کرتے ہوئے اسے خطے میں اشتعال پھیلانے اور تنازع کو ہوا دینے کے مترادف قرار دیا۔
عرب میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، سعودی عرب نے اسرائیلی وزیر کے بیان کو شدت پسندانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے اور اشتعال انگیزی پر مبنی بیانات کو مکمل طور پر مسترد کیا جاتا ہے۔
سعودی وزارت خارجہ نے مسجد اقصیٰ کی تاریخی اور قانونی حیثیت کا احترام کرنے پر زور دیتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ فلسطینی عوام کی انسانی مشکلات کے خاتمے اور بین الاقوامی قوانین اور قراردادوں کی خلاف ورزیوں پر اسرائیل سے جوابدہی کے لیے مو¿ثر اقدامات کیے جائیں۔
فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابو رودینہ نے اسرائیلی وزیر کے متنازع بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مسجد اقصیٰ کے تقدس کو کم کرنے کی کوئی بھی کوشش خطے کو ایسی جنگ میں دھکیلنے کی سازش ہے جو سب کچھ تباہ کر دے گی۔
مسجد اقصیٰ کے نگراں اردن نے کہا کہ اسرائیلی وزیر کا بیان بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی اور ناقابل قبول اشتعال انگیزی ہے، جس پر عالمی برادری کو واضح مو¿قف اختیار کرنا چاہیے۔
اسی دوران، ترکیہ، انڈونیشیا، ملائیشیا، خلیجی ریاستوں، اور پاکستان سمیت دیگر مسلم ممالک نے بھی اسرائیلی وزیر کے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔