لندن۔ڈونلڈ ٹرمپ کو ووٹ دینے والے امریکی مسلمان اس بات پر سخت ناراض ہیں کہ دوبارہ منتخب ہونے والے صدر اپنی کابینہ میں اسرائیل نواز شخصیات کو کھل کر شامل کر رہے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق، امریکا میں مسلمانوں کے رہنماؤں نے اسرائیل کی بھرپور حمایت کرنے والی جو بائیڈن انتظامیہ سے مایوس ہوکر ٹرمپ کو ووٹ دیا اور ان کی جیت میں اہم کردار ادا کیا، لیکن اب جو کچھ سامنے آ رہا ہے وہ بھی مایوس کن ہے۔
فلاڈیلفیا کے سرمایہ کار ربیع چودھری کا کہنا ہے کہ ہم نے ٹرمپ کی کامیابی میں بنیادی کردار ادا کیا، مگر ہمیں وزیرِ خارجہ کے انتخاب پر تحفظات ہیں۔
ربیع چودھری نے پنسلوانیا میں ابینڈن ہیرس مہم کی قیادت کی تھی اور مسلمز فار ٹرمپ نامی گروپ کے شریک بانی ہیں۔ مشیگن میں بھی ٹرمپ کو مسلمانوں کی حمایت سے کامیابی حاصل ہوئی، اور حکمتِ عملی کے ماہرین کا ماننا ہے کہ کچھ دوسری ریاستوں میں بھی مسلمانوں کے ووٹوں نے ٹرمپ کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ دوبارہ منتخب ہونے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیرِ خارجہ کے طور پر اسرائیل کے سخت حامی مارکو روبیو کو منتخب کیا ہے، جو امریکی مسلمانوں کے لیے ایک مایوس کن فیصلہ ہے۔
مارکو روبیو نے اس سال کے شروع میں کہا تھا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کی حمایت نہیں کریں گے اور ان کا یقین ہے کہ اسرائیل کو حماس کو مکمل طور پر ختم کر دینا چاہیے۔ انہوں نے حماس کے ارکان کو “زہریلے جانور” قرار دیا۔
ٹرمپ نے اسرائیل کے لیے امریکی سفیر کے طور پر ارکنسا کے سابق گورنر مائیک ہکیبی کو منتخب کیا ہے، جو اسرائیل کے مقبوضہ مغربی کنارے کے حوالے سے پختہ موقف رکھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ دو ریاستی حل کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا۔
اس کے علاوہ، ٹرمپ نے ایوانِ نمائندگان کی رکن ایلیس اسٹیفینک کو اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر مقرر کیا ہے، جو اقوامِ متحدہ کو صہیونیت مخالف تنظیم قرار دینے کی حمایت کرتی ہیں۔
دی امریکن مسلم انگیجمنٹ اینڈ ایمپاورمنٹ نیٹ ورک (امین) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ریگزینالڈو نیزیرکو نے کہا کہ مسلم ووٹرز کو امید تھی کہ ٹرمپ امن کے حامی افراد کو اپنی کابینہ میں شامل کریں گے، مگر ایسا کچھ نہیں ہوا۔