بشارالاسد کا اقتدار ختم ، روس جاتے ہوئے طیارہ لا پتہ ہتھیار پھینکنے پر فوج کو معافی دی جائے گی ،باغی محمد الجولانی

دمشق (مانیٹرنگ ڈیسک)شام کے صدر بشارالاسد کا اقتدار ختم ہوگیا، شامی مختلف گروپوں نے دمشق میں داخل ہونے کا دعویٰ کردیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق معلوم ہوا ہے کہ شام کے صدر بشارالاسد دمشق چھوڑ کر نامعلوم مقام پر منتقل ہوگئے، جبکہ جس طیارے میں سوار ہو کر انھوں نے ملک چحوڑا وہ طیارہ روس جاتے ہوئے لا پتہ ہونے کی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں ۔ بشارالاسد کے صدارتی محافظ بھی ان کی معمول کی رہائش گاہ پر تعینات نہیں ہیں ۔جس کے باعث ان قیاس آرائیوں کو تقویت ملتی ہے کہ بشار الاسد فرار ہوچکے ہیں۔غیر ملکی میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ بغاوت کرنے والے گروپ شام کے شہر حمص پر مکمل کنٹرول کا اعلان کیا ہے جبکہ سینٹرل جیل پر قبضہ کر کے 3500 قیدیوں کو بھی رہا کردیا۔ باغیوں نے صدربشارالاسد کے پورٹریٹ پھاڑ دیئے جبکہ بشارالاسد کے والد کا مجسمہ بھی گرا دیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق شامی کردوں نے دیرالزور کا کنٹرول سنبھال کر اپنا جھنڈا لہرا دیا اور صدربشارالاسد کی فوج کو شہر چھوڑنے پر مجبور کیا، سیکڑوں فوجیوں اور سرکاری افسران نے عراق میں پناہ لے لی،دوسری جانب باغی محمد الجولانی نے کہا ہے کہ شام میں حالیہ بغاوت کا مقصد صدر بشار الاسد کی حکومت کو گرانا ہے، شامی حکومت کا خاتمہ قریب ہے، ہتھیار پھینکنے والے سرکاری فوجیوں کو عام معافی دی جائے گی۔ مفرور شامی صدر بشار الاسد کا طیارہ مبینہ طور پر روس جاتے ہوئے ریڈار سے غائب ہو گیا جس کے بعد ان کی حادثے میں مارے جانے کی متضاد اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق شام کے دارالحکومت دمشق میں باغیوں کے داخل ہونے سے پہلے ہی بشار الاسد ایک طیارے میں نامعلوم مقام کی جانب روانہ ہو گئے تھے۔

اس حوالے سے عرب ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم محمد غازی الجلالی کا کہنا تھا میرا بشار الاسد سے آخری مرتبہ رابطہ ہفتے کی رات کو ہوا تھا اور جب میں نے انہیں صورتحال سے آگاہ کیا تھا تو ان کا کہنا تھا اگلی صبح اس معاملے پر بات کرتے ہیں۔امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے غیر مصدقہ اطلاعات کے حوالے سے بتایا کہ بشار الاسد 8 دسمبر کی علی الصبح IL-76 (YK-ATA) کے ذریعے دمشق سے فرار ہوئے تاہم ان کی لوکیشن کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہو سکا۔فلائٹ ریڈار 24 کے مطابق بشار الاسد سیرین ائیر کی فلائٹ 9218 کے ذریعے دمشق سے روانہ ہوئے، طیارے نے پہلے شام اور عراق کے سرحدی علاقے کی جانب اڑان بھری پھر اچانک ان کا طیارہ بحیرہ روم کی جانب مڑ گیا،غیر ملکی میڈیا کے مطابق 4 انجن والے بشار الاسد کے طیارے کی منزل کے بارے میں کسی قسم کی معلومات حاصل نہیں ہو سکی ہیں تاہم ریڈار پر موجود ڈیٹا کے مطابق بشار الاسد کا طیارہ باغیوں کے زیر اثر شہر حمص سے شمال مشرق کی طرف گیا، پھر اچانک طیارے کا رخ شام کی ساحلی پٹی کی جانب موڑ دیا گیا، بشار الاسد کے طیارے کا جو دو منٹ کا ریڈار ڈیٹا دستیاب ہے اس کے مطابق بشار الاسد کے طیارے کو 8725 فٹ کی بلندی سے مسلسل نیچے کی جانب آتے دیکھا گیا، طیارے کی رفتار 819 کلو میٹر فی گھنٹہ سے 159 کلو میٹر فی گھنٹہ تک ریکارڈ کی گئی اور پھر یہ رفتار 64 کلو میٹر فی گھنٹہ تک پہنچ گئی۔کچھ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق بشار الاسد کا طیارہ گر کر تباہ ہو گیا ہے تاہم اس حوالے بھی تاحال کسی قسم کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے .