دمشق ۔اسرائیل نے شام کے تین اہم فضائی اڈوں، قمشلی، شنشار بیس، اور عقبہ پر شدید بمباری کی ہے، جس کے نتیجے میں خطے میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق، ان حملوں کا دائرہ کار وسیع تھا اور انہیں شام کے مختلف علاقوں بشمول حمص اور دمشق کے جنوبی مغربی حصوں میں انجام دیا گیا۔ انسانی حقوق کی تنظیم “المرصد” کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمان نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیلی فورسز نے شام پر 100 سے زائد فضائی حملے کیے ہیں۔
رامی عبدالرحمان کا کہنا ہے کہ ان حملوں کا مقصد شامی فوج کی صلاحیتوں کو نقصان پہنچانا اور صدر بشار الاسد کی حکومت کو کمزور کرنا ہو سکتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، اسرائیل کے جنگی طیارے اور ہیلی کاپٹر گولان کی پہاڑیوں کے قریب اقوام متحدہ کے بفر زون پر قبضہ کرنے کی کوشش میں شامی فوجی اڈوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
علاوہ ازیں، دمشق میں ایک تحقیقی مرکز اور الیکٹرانک وارفیئر کے مرکز کو بھی حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں کے بعد خطے میں صورت حال مزید کشیدہ ہو گئی ہے، تاہم شام کی جانب سے فوری ردعمل کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
ماہرین کے مطابق، ان حملوں کا بنیادی مقصد شام کے دفاعی نظام کو کمزور کرنا اور اس کے اسٹریٹجک اثاثوں کو نقصان پہنچانا ہو سکتا ہے۔ خطے میں جاری تنازعہ بین الاقوامی برادری کے لیے پہلے ہی تشویش کا باعث بنا ہوا ہے اور یہ حملے اس کشیدگی کو مزید بڑھا سکتے ہیں۔