برطانیہ کا 9 مئی مقدمات میں فوجی عدالتوں سے 25 شہریوں کی سزاؤں پر ردعمل سامنے آگیا

لندن۔برطانوی حکومت نے پاکستان میں فوجی عدالتوں سے 25 شہریوں کو دی گئی سزاؤں پر اپنا مؤقف پیش کیا ہے۔

برطانوی دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ برطانیہ پاکستان کی قانونی خودمختاری کا احترام کرتا ہے، لیکن فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے مقدمات کی سماعت میں شفافیت اور آزادانہ جانچ کا فقدان ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فوجی عدالتوں کے ذریعے شہریوں کے مقدمات کا فیصلہ ان کے منصفانہ ٹرائل کے حق کو متاثر کرتا ہے۔ پاکستان کو چاہیے کہ وہ شہری اور سیاسی حقوق کے عالمی معاہدے (ICCPR) کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے۔

یاد رہے کہ اس سے پہلے یورپی یونین نے بھی 25 شہریوں کو فوجی عدالتوں سے سنائی گئی سزاؤں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے انصاف کے اصولوں کے خلاف قرار دیا تھا۔

یورپی ایکسٹرنل ایکشن سروس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ یہ فیصلے پاکستان کے ان وعدوں سے متصادم ہیں جو اس نے بین الاقوامی معاہدے ICCPR کے تحت کیے ہیں۔

یورپی یونین نے کہا کہ آئی سی سی پی آر کے آرٹیکل 14 کے مطابق ہر شخص کو آزاد، غیر جانبدار اور اہل عدالت کے ذریعے منصفانہ اور عوامی سماعت کا حق حاصل ہے، اور یہ بھی ضروری ہے کہ فوجداری مقدمات کے فیصلے عوام کے سامنے دیے جائیں۔

بیان میں یہ بھی ذکر کیا گیا کہ پاکستان نے یورپی یونین کی جی ایس پی پلس اسکیم کے تحت 27 عالمی معاہدوں کی پاسداری کا وعدہ کیا ہوا ہے، جن میں آئی سی سی پی آر بھی شامل ہے۔ اس اسکیم کے تحت پاکستان کو تجارتی فوائد حاصل ہیں۔

واضح رہے کہ 20 دسمبر کو پاکستان میں 9 مئی کے واقعات میں ملوث 25 افراد کو فوجی عدالتوں نے 2 سے 10 سال تک قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے ریاستی اداروں کے خلاف کارروائیاں کی تھیں، جن کے باعث ان کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات چلائے گئے۔