‏مارشل لا لگانے والے جنوبی کوریا کے صدر کی گرفتاری کے وارنٹ جاری

سیول۔جنوبی کوریا کی ایک عدالت نے مواخذے کا سامنا کرنے والے صدر یون سک یول کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کر دیے ہیں۔ صدر یون سک یول پر رواں ماہ کے آغاز میں چند گھنٹوں کے لیے مارشل لا لگانے کے الزام میں بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے انہیں مواخذے کا سامنا ہے۔

جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول کی مغربی ڈسٹرکٹ کورٹ نے منگل کو صدر یون سک یول کی گرفتاری کے وارنٹس جاری کیے ہیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق یہ جنوبی کوریا کی تاریخ کا پہلا موقع ہے جب کسی موجودہ صدر کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہوں۔

جنوبی کوریا کی پارلیمان نے دسمبر کے وسط میں صدر یون کے مواخذے کی تحریک منظور کی تھی، جس کے نتیجے میں ان کے صدارتی اختیارات معطل ہو گئے ہیں اور ملک کی آئینی عدالت ان کے خلاف مقدمے کا جائزہ لے رہی ہے۔

مواخذے کے علاوہ، حکومت نے صدر یون سک یول سے تحقیقات کے لیے ایک مشترکہ تفتیشی ٹیم بھی تشکیل دی ہے، جو ان کے خلاف بغاوت اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی تحقیقات کر رہی ہے۔

حکام نے صدر یون سک یول کو تین بار تحقیقات کے لیے سمن جاری کیے، تاہم ان کی غیر حاضری کے بعد حکام نے عدالت سے ان کی گرفتاری کے وارنٹ حاصل کیے ہیں۔ صدر کی قانونی ٹیم نے تحقیقات میں تعاون کرنے سے انکار کر دیا تھا اور ان کا مؤقف تھا کہ پہلے مواخذے کی کارروائی مکمل کی جائے، کیونکہ کسی بھی فوجداری معاملے کو مواخذے پر ترجیح نہیں دینی چاہیے۔