لندن۔پہلی عالمی جنگ کے بعد عالمی تنازعات کو پرامن طور پر حل کرنے کی غرض سے لیگ آف نیشنز کا قیام عمل میں آیا، لیکن یہ ادارہ عالمی امن قائم رکھنے میں بری طرح ناکام رہا۔ صرف دو دہائیوں کے اندر دنیا ایک نئی عالمی جنگ میں جھونک دی گئی۔
ایٹمی جنگ کے خطرات کے پیش نظر یہ سوال شدت سے اٹھتا ہے کہ اگر جنگ ایٹمی تصادم کی شکل اختیار کر لے تو کیا ہوگا؟ حالیہ دنوں میں معتبر جریدے ‘Nature Food’ میں شائع ہونے والی تحقیق میں ایٹمی تصادم کی صورت میں ممکنہ تباہی کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔
کمپیوٹر سیمولیشنز کے ذریعے اس رپورٹ میں ایٹمی دھماکے کی تابکاری، حدت، اور دھماکے سے پیدا ہونے والی تباہی کی لہروں کی تفصیل دی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ایٹمی جنگ کے نتیجے میں 6 ارب 70 کروڑ افراد موت کے منہ میں چلے جائیں گے، اور خوراک کا نظام مکمل طور پر مفلوج ہو جائے گا۔
عالمی اثرات
امریکا اور یورپ میں قحط کی شدید صورتحال پیدا ہوگی، جہاں امریکا کی 98 فیصد آبادی بھوک سے ہلاک ہو سکتی ہے۔
جنوبی امریکا، آسٹریلیا، اور دیگر چھوٹے خطے نسبتاً بہتر حالات میں ہوں گے کیونکہ ان کی زراعت مستحکم ہے اور غذائی ضروریات پوری کر سکیں گے۔
ارجنٹینا، برازیل، یوراگوئے، آسٹریلیا، اور عمان ایسے ممالک ہیں جہاں زراعت کے مستحکم نظام کے باعث تباہی کی شدت کم ہوگی۔
ایٹمی جنگ کے فوری اثرات
ایٹمی دھماکے کے فوری اثرات میں انسانوں کی بڑے پیمانے پر ہلاکت، ماحولیاتی بگاڑ، اور زراعت کی مکمل تباہی شامل ہیں۔ خوراک کی قلت کی وجہ سے مویشیوں پر انحصار کرنے والے نظام پر بھی سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔
تحقیق: بچاؤ کے امکانات
یونیورسٹی آف نکوسیا کی تحقیق کے مطابق، ایٹمی حملے کی صورت میں بچاؤ کے لیے سب سے محفوظ جگہ عمارت کے اندرونی حصے میں وہ کمرہ ہوگا جو کھڑکیوں اور دروازوں سے دور ہو۔ 750 کلو ٹن کے طاقتور بم کی مثال دیتے ہوئے تحقیق نے یہ ثابت کیا کہ دھچکے اور شدید آندھی سے بچاؤ کے لیے یہ حکمت عملی کارگر ثابت ہو سکتی ہے۔
روس کی حکمت عملی
حالیہ مہینوں میں عالمی طاقتوں کے مابین تناؤ خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے۔ روس کے سابق صدر دمتری مدوادیو نے خبردار کیا کہ روس کے میزائل مغربی دفاعی نظام کو ناکام بناتے ہوئے یورپی شہروں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ روس نے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کے لیے درکار خطرے کی شدت کو کم کرتے ہوئے اپنے اصولوں میں نرمی پیدا کی ہے۔
محفوظ مقامات
ایٹمی جنگ کی صورت میں کچھ مقامات نسبتاً محفوظ رہ سکتے ہیں:
انٹارکٹیکا: اس کی جغرافیائی حیثیت اور عدم تزویراتی اہمیت کی وجہ سے ہزاروں افراد یہاں پناہ لے سکتے ہیں۔
نیوزی لینڈ: غیر جانبدار اور پہاڑی علاقوں کی وجہ سے یہ ملک ایٹمی اثرات سے محفوظ رہ سکتا ہے۔
آئس لینڈ: حملوں کے کچھ اثرات محسوس ہوسکتے ہیں، لیکن عمومی طور پر یہ محفوظ رہے گا۔
ایٹمی جنگ کے ممکنہ اثرات سے بچنے کے لیے عالمی طاقتوں کو تنازعات کے پرامن حل اور ایٹمی ہتھیاروں کے خاتمے کی سمت میں سنجیدہ اقدامات کرنے ہوں گے۔