اسلام آباد ۔پاکستان اور بھارت نے معمول کے مطابق ایٹمی تنصیبات کی فہرستوں کا تبادلہ کیا ہے۔ اسلام آباد اور نئی دہلی میں دونوں ممالک کے حکام نے یہ فہرستیں ایک دوسرے کے حوالے کیں۔
معاہدے کا پس منظر
پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی تنصیبات کی فہرستوں کے تبادلے کا معاہدہ 31 دسمبر 1988 کو طے پایا تھا۔ اس معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کی ایٹمی تنصیبات کو کسی ممکنہ حملے سے محفوظ رکھنا ہے۔ یہ معاہدہ 27 جنوری 1991 کو نافذ العمل ہوا تھا اور اس کے تحت دونوں ممالک ہر سال یکم جنوری کو اپنی جوہری تنصیبات اور سہولیات کی فہرستوں کا تبادلہ کرتے ہیں۔
2024 کا تبادلہ
یکم جنوری 2024 کو ہونے والا یہ تبادلہ مسلسل 33ویں سال ہوا ہے۔ دونوں ممالک اس روایت کو 1991 سے مستقل طور پر نبھا رہے ہیں، جس سے معاہدے کی پاسداری اور اعتماد سازی کی کوششوں کا اظہار ہوتا ہے۔
اہمیت
ایٹمی تنصیبات کی فہرستوں کے تبادلے کا مقصد خطے میں استحکام برقرار رکھنا اور جوہری تنصیبات پر حملے کے خدشات کو ختم کرنا ہے۔ یہ تبادلہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات کے باوجود ایک مثبت روایت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
یہ قدم نہ صرف معاہدے کی شقوں پر عمل درآمد کی علامت ہے بلکہ علاقائی امن اور اعتماد سازی کی کوششوں میں ایک اہم سنگ میل بھی ہے۔