غزہ۔دنیا بھر میں نئے سال کا استقبال رنگین آتشبازی، خوبصورت موسیقی اور شاندار محافل سے کیا گیا، مگر غزہ آج بھی خون میں ڈوبی ہوئی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق غزہ میں سرد موسم اور طوفانی بارشوں نے فلسطینی پناہ گزین کیمپوں میں تباہی مچادی۔
پناہ گزین خواتین اور بچے کھلے آسمان تلے سخت سردی میں راتیں گزار رہے ہیں۔ نہ چھت کا تحفظ ہے، نہ زمین پر آرام کرنے کی سہولت۔
ظلم کی انتہاء یہ ہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے نئے سال کے آغاز کا جشن بھی ان بے بس فلسطینیوں پر میزائلوں اور بموں کی بارش کرکے منایا۔
سال کے پہلے دن ابھی ایک گھنٹہ بھی نہیں گزرا تھا کہ اسرائیلی فوج نے 10 فلسطینیوں کو شہید کرکے اپنی بے پناہ تشنگی کو کم کیا۔
نئے سال کے آغاز پر اسرائیل نے غزہ کے چار بڑے ہسپتالوں کو تباہ کر کے فلسطینی مریضوں سے زندگی کی امید چھین لی۔
کل تک جو فلسطینی اپنے عالیشان گھروں میں اہل خانہ کے ساتھ خوشحال زندگی گزار رہے تھے، آج وہ 10 لاکھ سے زائد بے گھر فلسطینی پناہ کی تلاش میں ہیں۔
پناہ گزین کیمپوں میں فلسطینی خواتین اور بچے کھنڈرات میں زندگی کی امید تلاش کرتے نظر آتے ہیں۔ وہ ایک روٹی کے لیے طویل قطاروں میں کھڑے ہوتے ہیں اور اسرائیلی فوج کے ظلم کا شکار ہوتے ہیں۔
فلسطینیوں کا دل میں یہ دعا ہے کہ کبھی تو عالمی ضمیر بیدار ہوگا، کبھی انسانیت جاگے گی، کبھی انصاف کا پرچم بلند ہوگا اور کبھی خون کا حساب لیا جائے گا۔
یاد رہے کہ 8 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 45 ہزار 500 سے تجاوز کر چکی ہے، جب کہ زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ 10 ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے۔