ہانگ کانگ سے لاس اینجلس جانے والی ایک پرواز نے وقت کے فرق کی بدولت مسافروں کو ایک انوکھا تجربہ فراہم کیا۔
سائنس کی ترقی کے ساتھ، ماضی میں جانے کا تصور ہمیشہ سے انسان کی دلچسپی کا مرکز رہا ہے۔ اگرچہ فزکس کے قوانین کو توڑ کر وقت میں سفر کرنا فی الحال ممکن نہیں، لیکن مختلف ٹائم زونز کے باعث دنیا میں ایک حد تک یہ تجربہ حقیقت کا روپ دھار سکتا ہے۔
ہانگ کانگ کی ایئرلائن کیتھی پیسفک کی پرواز 880 کے مسافروں نے یکم جنوری 2025 کو ہانگ کانگ سے اڑان بھری اور حیرت انگیز طور پر 31 دسمبر 2024 کو لاس اینجلس میں لینڈ کیا۔ اس منفرد سفر کے دوران مسافروں نے نئے سال کا جشن دو مرتبہ منایا۔
یہ سب اس لیے ممکن ہوا کیونکہ ہانگ کانگ اور لاس اینجلس کے درمیان 16 گھنٹوں کا وقت کا فرق ہے۔ جب طیارہ ہانگ کانگ سے روانہ ہوا تو وہاں نیا سال شروع ہوچکا تھا، لیکن لاس اینجلس میں ابھی 2024 کا اختتام ہونا باقی تھا۔
اس پرواز نے بحر الکاہل پر بین الاقوامی تاریخ کی لکیر کو عبور کیا، جس کے باعث مسافر مؤثر طور پر ماضی میں واپس چلے گئے۔ ہانگ کانگ سے یہ پرواز 12:38 بجے رات روانہ ہوئی اور لاس اینجلس میں رات 8:55 پر پہنچی، جو کہ پیسیفک ٹائم کے مطابق 31 دسمبر 2024 تھا۔
تقریباً 14 گھنٹے کے سفر کے بعد، مسافروں نے نہ صرف دو مختلف ٹائم زونز کا تجربہ کیا بلکہ ایک ہی دن دو بار گزارا۔ یہ منفرد تجربہ ٹائم زونز کے کھیل کا نتیجہ تھا، جو کہ خاص طور پر بین الاقوامی تاریخ کی لکیر عبور کرنے والی پروازوں میں دیکھنے کو ملتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ کیتھی پیسفک کی یہ پرواز 880 واحد مثال نہیں ہے۔ مشرق کی طرف جانے والی دیگر ٹرانس پیسیفک پروازیں بھی اس خاصیت کی حامل ہیں، جو مسافروں کو نئے سال کا جشن دوبارہ منانے کا موقع دیتی ہیں۔
تاہم، پرواز میں تاخیر اس غیر معمولی تجربے کو متاثر کر سکتی ہے، جیسا کہ گزشتہ جنوری میں یونائیٹڈ ایئر لائنز کی گوام سے ہوائی جانے والی پرواز 200 کے معاملے میں ہوا۔
یہ تجربہ ایک بار پھر اس بات کی یاد دہانی ہے کہ دنیا کے مختلف ٹائم زونز کس طرح وقت کو ایک دلچسپ اور منفرد زاویے سے پیش کرتے ہیں۔