تبت کے مقدس ترین اور دوسرے بڑے شہر شگاتسے کے قریب آنے والے طاقتور زلزلے کے نتیجے میں کم از کم 53 افراد ہلاک اور 62 زخمی ہوگئے، جبکہ نیپال سمیت دور دراز علاقوں میں بھی جھٹکے محسوس کیے گئے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق، زلزلے کی شدت کے بارے میں چین اور امریکا کے مانیٹرنگ اداروں نے معلومات فراہم کیں۔ چین کے زلزلہ نیٹ ورکس سینٹر کے مطابق، زلزلہ منگل کی صبح 9 بج کر 5 منٹ پر آیا، اس کی شدت 6.8 اور گہرائی 10 کلومیٹر تھی، جبکہ امریکی جیولوجیکل سروے نے اس کی شدت 7.1 رپورٹ کی۔
ماہرین کے مطابق، 6.8 شدت کا زلزلہ خاصی تباہی کا سبب بن سکتا ہے، اور کئی آفٹر شاکس بھی محسوس کیے گئے جن میں سب سے شدید 4.4 شدت کے تھے۔ چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا نے اطلاع دی کہ شگاتسے کے ارد گرد تین علاقوں میں 9 افراد ہلاک ہوئے، متعدد عمارتیں منہدم ہو گئیں، اور مقامی میڈیا نے درجنوں ہلاکتوں کی اطلاعات دی ہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹر نے بیجنگ سے رپورٹنگ کرتے ہوئے بتایا کہ متاثرہ علاقے دور دراز اور پہاڑی ہیں، جہاں رسائی نہایت مشکل ہے، خاص طور پر موسم سرما میں۔ علاقے میں شدید سردی ہے اور قریبی کوئی بڑا شہر موجود نہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے چین کے سرکاری میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے ہلاکتوں اور زخمیوں کی تصدیق کی، اور بتایا کہ زلزلے کے جھٹکے نیپال اور بھارت کے کچھ حصوں میں بھی محسوس کیے گئے۔
یہ خطہ فالٹ لائن پر واقع ہونے کی وجہ سے زلزلوں کا شکار رہتا ہے۔ شگاتسے تبت کے مقدس ترین شہروں میں شمار ہوتا ہے اور بدھ مت کے پنچن لامہ کی روایتی نشست کے طور پر بھی جانا جاتا ہے، جنہیں دلائی لامہ کے بعد دوسری اہم روحانی شخصیت سمجھا جاتا ہے۔