حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ اس ہفتے میں ہوسکتا ہے، امریکا

واشنگٹن۔امریکا کے قومی سلامتی مشیر جیک سلیوان کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے امکانات روشن ہیں، اور ممکن ہے کہ یہ معاہدہ اسی ہفتے کے آخر تک طے پا جائے۔

امریکی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں جیک سلیوان نے کہا کہ موجودہ حالات دونوں فریقین کو موقع فراہم کر رہے ہیں کہ وہ جنگ بندی کے لیے متفق ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ “حماس پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ جنگ بندی کے لیے آمادگی ظاہر کرے، اور اگر دونوں فریقین اس موقع سے فائدہ اٹھائیں تو معاہدہ ممکن ہو سکتا ہے۔”

سلیوان نے بتایا کہ مشرق وسطیٰ کے لیے صدر جو بائیڈن کے خصوصی نمائندے بریٹ مک گرک گزشتہ ہفتے سے خطے میں موجود ہیں اور جنگ بندی کے معاہدے پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے قطر کے وزیر اعظم اور اسرائیلی حکام سے بات چیت کی، جس کے نتیجے میں معاہدے کے امکانات مزید واضح ہو گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ صدر بائیڈن کی انتظامیہ نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم کے ساتھ قریبی تعاون کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ اس مسئلے کو جلد از جلد حل کیا جا سکے۔ سلیوان نے اس بات پر زور دیا کہ صدر بائیڈن کے عہدے کی میعاد ختم ہونے سے پہلے معاہدے پر دباؤ مذاکرات پر منفی اثر نہیں ڈالے گا بلکہ اسے آگے بڑھانے میں مددگار ثابت ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ “اس وقت پیدا ہونے والے دباؤ نے ایک مثبت نتیجے کے لیے سازگار ماحول پیدا کیا ہے، اور ہم دونوں فریقین کی رضامندی کو یقینی بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔”

تاہم، سلیوان نے خبردار کیا کہ اس حوالے سے کسی بھی نتیجے کی یقین دہانی دینا قبل از وقت ہوگا۔ انہوں نے کہا، “ہم ماضی میں بھی ایسے مواقع دیکھ چکے ہیں جہاں ہم معاہدے کے قریب پہنچے، لیکن حتمی نتیجہ برآمد نہیں ہو سکا۔