پہلگام میں فالس فلیگ آپریشن کا بھانڈا پھوٹ گیا: سینئر بھارتی صحافی ارچنا تیواری کی چونکا دینے والی رپورٹ

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )پہلگام، مقبوضہ جموں و کشمیر – بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں مبینہ فالس فلیگ آپریشن سے متعلق ایک سنسنی خیز انکشاف سامنے آیا ہے، جسے بھارت کی سینئر صحافی ارچنا تیواری نے اپنی تحقیق کے ذریعے بے نقاب کیا ہے۔ارچنا تیواری کی تحقیقاتی رپورٹ نے سرکاری بیانیے میں پائی جانے والی تضادات کو اجاگر کیا ہے، جس سے اس آپریشن کی سچائی اور اس کے پس پردہ مقاصد پر سنگین سوالات اٹھ گئے ہیں۔

تیواری کے مطابق، متعدد عینی شاہدین اور مقامی ذرائع نے سیکیورٹی اداروں کے دعووں کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا کہ شواہد کو گھڑ کر پیش کیا گیا اور سارا واقعہ ایک منظم ڈرامہ تھا۔ایک کشمیری ڈرائیور نے ارچنا تیواری سے بات چیت کے دوران انکشاف کیا کہ بھارتی میڈیا چینلز مسلسل جھوٹی پروپیگنڈا مہم چلا رہے ہیں۔ ارچنا نے اس مکالمے کی ریکارڈنگ کی، تاکہ حقیقت عوام کے سامنے لائی جا سکے۔جب ارچنا تیواری نے سوال کیا کہ “نئے شادی شدہ جوڑے پر حملہ اور لڑکے کی موت کا واقعہ کیا سچ ہے؟” تو کشمیری ڈرائیور نے کہا:”یہ سب جھوٹ ہے — لڑکا زندہ ہے۔ یہ سب ایک سٹیج شدہ ڈرامہ ہے۔

ڈرائیور نے مزید کہا:
“بھارت میں جو کچھ دکھایا جا رہا ہے، سب جھوٹ ہے۔”

ارچنا نے پوچھا:
“بیوہ کا بیان اور بچے کی ویڈیو، جو واقعے سے متاثر ہوا، کیا وہ بھی جھوٹ ہے؟”
ڈرائیور نے جواب دیا:
“ہاں، یہ سب سیاسی کھیل ہے۔”

ڈرائیور نے سوال اٹھایا:
“دس کلومیٹر دور سے فائرنگ کرنے والے دہشتگرد کسی کی مذہب کی شناخت کیسے پوچھ سکتے ہیں؟”

اس نے مزید کہا:
“اگر مودی حکومت کشمیریوں کی معاشی نسل کشی بند نہیں کرتی تو لوگ ہتھیار اٹھانے پر مجبور ہو جائیں گے۔”

کشمیری ڈرائیور نے بھارتی صحافی ارچنا تیواری سے کہا:
“یہ سب مودی کا ڈرامہ ہے۔”
“پورا بھارت کشمیر کے ساتھ کھیل کھیل رہا ہے۔”
“پاکستان جنگ کے لیے تیار ہے۔”
“اگر جنگ ہوئی تو مودی، امیت شاہ اور یوگی آدتیہ ناتھ سب سے پہلے بھاگیں گے۔”
“تب جا کر بھارتیوں کو احساس ہو گا کہ انہوں نے مودی حکومت پر بھروسہ کر کے کتنی بڑی غلطی کی۔”

ایک سیاسی تجزیہ کار نے اس گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا:”بھارتی میڈیا کا پیش کردہ بیانیہ زمینی حقائق سے بالکل مختلف ہے۔ یہ رپورٹ نہ صرف مودی حکومت کے جبر کو بے نقاب کرتی ہے بلکہ کشمیری عوام کے اصل جذبات کو بھی اجاگر کرتی ہے۔”اگر آپ چاہتے ہیں کہ یہ خبر بطور تصویری پوسٹر، سوشل میڈیا پوسٹ، یا ویڈیو اسکرپٹ میں تبدیل کی جائے، تو ضرور بتائیں۔ کیا آپ چاہیں گے کہ اس خبر کے ساتھ ایک تصویری گرافک یا پریزینٹیشن بھی تیار کی جائے؟