اسرائیلی وزیر اعظم پر غزہ میں جنگ بندی کے لئے دبائو میں اضافہ

تل ابیب(مانیٹرنگ ڈیسک )اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو ایران کے ساتھ جنگ ​​کے دوران اور اس کے بعد اسرائیلی عوام میں اپنی مقبولیت میں کمی کے مسئلے کا سامنا ہے جس کے نتیجہ میں ان پر غزہ میں جنگ بندی کے لئے اندرون ملک دباؤ بڑھ رہا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکی جنگی طیاروں کو ایرانی جوہری تنصیبات پر بمباری میں شامل ہونے کا حکم دینے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے گزشتہ ہفتے جنگ بندی کے بعد 12 روزہ جنگ میں ایران کے خلاف فتح کا دعویٰ کیا تھا۔

ماہر سیاسیات عساف میدانی نے اسرائیلی ویب سائٹ وائی نیٹ پر ایک کالم میں کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اوراسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو دونوں کی طرف سے ایران کے خلاف فتح کے دعووں کے ساتھ ساتھ، اسرائیلی وزیراعظم کو اپنی پے درپے ناکامیوں کی بھی وضاحت کرنا پڑے گی ۔

ان میں سب سے زیادہ قابل ذکر ان کی غزہ میں جاری جنگ میں اپنے اعلانیہ اہداف کو حاصل کرنے اور جنگ کو ختم کرنے میں ناکامی ہے ، اسرائیلی وزیراعظم کی طرف سے اعلان کیا گیا تھا کہ غزہ میں ان کی فوجی کارروائیوں کا مقصدمغوی اسرائیلی شہریوں کی بازیابی اور فلسطینی عسکریت پسندوں کے اثر و رسوخ کو ختم کرنا ہے جس میں وہ تاحال کامیاب نہیں ہو سکے۔