سنگاپور(مانیٹرنگ ڈیسک )روس کی توانائی تنصیبات پر یوکرین کی جانب سے ڈرون حملوں کے بعد عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔رائٹرز کے مطابق پیر کو کاروباری سرگرمیوں کے دوران روسی ریفائنریوں پر یوکرین کے ڈرون حملوں کے اثرات نمایاں رہے اور برینٹ کروڈ فیوچرز 36 سینٹ یا 0.5 فیصد بڑھ کر 67.35 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئے جبکہ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ 36 سینٹ یا 0.6 فیصد اضافے کے ساتھ 63.05 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گیا۔رپورٹ کے مطابق یوکرین نے روسی آئل انفراسٹرکچر پر حملے تیز کر دیے ہیں جن میں سب سے بڑا آئل ایکسپورٹنگ ٹرمینل پریمورسک اور کریشی نیفٹے آرگ سنٹیز ریفائنری شامل ہیں جو روس کی دو بڑی ریفائنریوں میں سے ایک ہے۔جے پی مورگن کے ماہرین نے کہا کہ یہ حملہ بین الاقوامی آئل مارکیٹس میں رکاوٹ ڈالنے کے بڑھتے ہوئے رجحان کی نشاندہی کرتا ہے جو تیل کی قیمتوں پر اضافی دباؤ ڈال سکتا ہے۔
پریمورسک کی یومیہ ایک ملین بیرل لوڈنگ کی صلاحیت ہے جو روسی تیل کے لیے ایک کلیدی ایکسپورٹ ہب اور مغربی روس کی سب سے بڑی بندرگاہ ہے۔کریشی ریفائنری، جسے سرگوٹ نیفٹے گیس آپریٹ کرتی ہے، سالانہ 17.7 ملین میٹرک ٹن ( 355,000 بیرل یومیہ) خام تیل پراسیس کرتی ہے جو ملک کی مجموعی پیداوار کا 6.4 فیصد ہے آئی جی مارکیٹس کے تجزیہ کار ٹونی سائی کیمور نے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ یوکرین روسی آئل ایکسپورٹ انفراسٹرکچر کو نشانہ بنا رہا ہے ، اس سے قیمتوں کی پیشگوئیوں میں اضافی خطرات پیدا ہوں گے تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ اوپیک پلس کی جانب سے پیداوار بڑھانے کے منصوبے کے باعث سپلائی وافر ہونے کے خدشات برقرار ہیں۔