حماس نے اسرائیل سے امن منصوبے کی مکمل پاسداری کامطالبہ کردیا

غزہ(ویب ڈیسک ) اسرائیل اور فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے درمیان مجوزہ امن معاہدے کے ابتدائی مرحلے پر دستخط کے بعد خطے میں ایک نئی سیاسی فضا نے جنم لیا ہے ، اس اہم پیش رفت کے فوراً بعد حماس کی جانب سے پہلا باضابطہ ردعمل سامنے آیا ہے جس میں تنظیم نے عالمی برادری خصوصاً معاہدے کے ضامن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو اس معاہدے کی تمام شقوں پر مکمل، شفاف اور بروقت عمل درآمد کا پابند بنائیں ، حماس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر جاری اپنے سرکاری بیان میں کہا کہ فریقین کے درمیان طے پانے والے معاہدے میں غزہ پر جاری جنگ کا خاتمہ، اسرائیلی افواج کا مکمل انخلا، انسانی امداد کی بحالی اور قیدیوں کا تبادلہ شامل ہیں۔ بیان میں واضح کیا گیا کہ فلسطینی عوام امن کے خواہاں ہیں لیکن کسی بھی قیمت پر اپنے حقِ خودارادیت اور قومی وقار سے دستبردار نہیں ہوں گے۔

تنظیم نے مزید کہا کہ امریکا، قطر، مصر، ترکی اور دیگر بین الاقوامی شراکت داروں کو چاہیے کہ وہ معاہدے کی نگرانی کے عمل میں شفاف کردار ادا کریں تاکہ اسرائیل کی جانب سے کسی ممکنہ تاخیر یا وعدہ خلافی کو روکا جا سکے۔ حماس کے مطابق اس تاریخی موقع پر عالمی قوتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ انصاف، انسانی حقوق اور وعدوں کی پاسداری کو یقینی بنائیں، بیان میں دوٹوک مؤقف اپناتے ہوئے کہا گیا کہ “ہم اپنے وعدوں پر قائم ہیں، مگر اپنی سرزمین، آزادی اور خودمختاری سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔” تنظیم نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر اسرائیل نے معاہدے کی شرائط پر عمل کرنے میں کوتاہی دکھائی تو حماس کے پاس اپنے عوام کے تحفظ کے لیے تمام اختیارات محفوظ رہیں گے ، یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حال ہی میں اسرائیل اور حماس نے امریکی ثالثی میں غزہ امن معاہدے کے ابتدائی مرحلے پر دستخط کیے، جسے مشرقِ وسطیٰ میں ممکنہ جنگ بندی اور پائیدار امن کی جانب ایک بڑا قدم قرار دیا جا رہا ہے۔