فن لینڈ اور سوئیڈن نے باضابطہ طور پرمغربی دفاعی اتحاد (نیٹو ) میں شمولیت کی حامی بھر لی ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اتوار کے روز پہلے فن لینڈ کی حکومت نے باضابطہ طور پر نیٹو میں شامل ہونے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا۔
رپورٹس کے مطابق فن لینڈ کے صدر ساؤلی نینستو ا نے وزیر اعظم سانا مارین کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کہا کہ’ یہ ایک تاریخی دن ہے، آج ایک نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے’۔
رپورٹس کے مطابق توقع ہے کہ فن لینڈ کی پارلیمنٹ آنے والے دنوں میں اس فیصلے کی توثیق کر دے گی۔ اس کے بعد ایک باضابطہ رکنیت کی درخواست برسلز میں نیٹو کے ہیڈ کوارٹر میں جمع کرائی جائے گی۔
فن لینڈ کی جانب سے اعلان کیے جانے کے چند گھنٹے بعد ہی سوئیڈن نے بھی نیٹو کی رکنیت کے لیے درخواست دینے کے لیے ایک قدم آگے بڑھایا جب گورننگ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی نے مغربی دفاعی اتحاد میں شمولیت کی باضابطہ حمایت کردی۔
سوئیڈن کی وزیر اعظم میگڈالینا اینڈرسن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ’ سوئیڈن روس کے یوکرین پر حملے کے بعد فوجی اتحاد میں شامل ہونے کے لیے اندرون ملک بڑھتی ہوئی سیاسی اور عوامی حمایت کے درمیان کئی دہائیوں پر محیط اپنی مخالفت کو تبدیل کر رہا ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘سوئیڈن اور سوئیڈش عوام کی سلامتی کے لیے سب سے اچھی چیز نیٹو میں شامل ہونا ہے’۔
اس کے علاوہ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی نے یہ بھی کہا کہ اگر سوئیڈن کی درخواست منظور ہو جاتی ہے تو وہ سوئیڈن کی سرزمین پر جوہری ہتھیاروں اور نیٹو کے اڈوں کی میزبانی کے خلاف یکطرفہ تحفظات کے اظہار کے لیے کام کرے گی۔
اس سے قبل روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے فن لینڈ کے صدر ساؤلی نینستو کو خبردار کیا تھا کہ فن لینڈ کی جانب سے عسکری غیر جانبداری کو ختم کرنا ایک غلطی ہوگی۔
روسی صدارتی محل کریملن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پیوٹن نے فن لینڈ کے صدر کو ٹیلی فونک گفتگو میں پیغام دیا تھا کہ ’چونکہ روس کی جانب سے فن لینڈ کی سلامتی کو کوئی خطرہ نہیں ہے لہٰذا عسکری غیر جانبداری کی پالیسی کو ختم کرنا ایک غلطی ہوگی۔
اس کے علاوہ ترکی نے بھی فن لینڈ اور سوئیڈن کی نیٹو میں شمولیت کی مخالفت کی تھی۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا انقرہ کے لیے یہ ممکن نہیں ہےکہ وہ یوکرین پر روسی جارحیت کے اس ماحول میں فن لینڈ اور سوئیڈن کی نیٹو میں شمولیت کی حمایت کرے۔