اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے اور توپین عدالت کیس میں فریق بننے کی درخواست ناقابل سماعت قرار

اسلام آباد:(سی این پی) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے اور توپین عدالت کیس میں فریق بننے کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خرج کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہاہے کہ ای سی ایل میں نام ڈالنا حکومت کا کام ہے عدالت کا نہیں اور توہین عدالت کامعاملہ خاص طور پر ایک مبینہ توہین کرنے والے اور عدالت کے درمیان ہے۔گذشتہ روز رائے احمد نواز کھرل ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے استفسار کیا کہ آپ توہین عدالت کے کیس میں کیسے پارٹی بن سکتے ہیں؟ جس پر وکیل درخواستگزار نے عدالت کو بتایا سابق چیف جسٹس ثاقب نثار سے متعلق سب معلومات رکھتا ہوں،چیف جسٹس اطہر من اللہ کہ اس معلومات کا چھوڑیں،توہین عدالت کیس تو عدالت کا اپنا معاملہ ہوتا ہے،رائے محمد نواز کھرل ایڈوکیٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ رانا شمیم ملک سے فرار ہو سکتے ہیں،رانا شمیم کا نام ای سی ایل میں ڈالاجائےیا کہیں پاسپورٹ سرینڈر کرے،کیونکہ اگر وہ ملک سے فرارہوگئے تو سری کاروائہ بے سود ہوسکتی ہے، عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیااور بعد ازاں جاری فیصلہ میں عدالت نے درخواستیں ناقابل سماعت قرار دے کرمسترد کرنے کاحکم سناتے ہوئے کہاہے کہ توہین عدالت کا معاملہ خاص طور پر ایک مبینہ توہین کرنے والے اور عدالت کے درمیان ہے،توہین کرنے والے کے علاوہ کوئی اور کیس میں فریق ہونے کا دعویٰ نہیں کر سکتا،توہین عدالت کیس میں فریق بنانے کی درخواست غلط فہمی کا نتیجہ ہے،قابل سماعت نہیں ہیں۔