پاکستان پیپلز پارٹی کی امیدوار ڈاکٹر خالدہ سکندر میندھرو سندھ سے سینیٹ کی ٹیکنو کریٹ نشست پر 168 میں سے 97 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئیں۔
رپورٹ کے مطابق اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) نے سینیٹ کی نشست کے لیے اپنا امیدوار کھڑا کیا تھا لیکن آخری وقت میں اس نے الیکشن کا بائیکاٹ کردیا۔
حزب اختلاف کی دیگر جماعتوں جن میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس، تحریک لبیک پاکستان اور متحدہ مجلس عمل شامل ہیں، انہوں نے سندھ اسمبلی کی عمارت میں ہونے والی پولنگ کے دوران ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
سندھ کی سینیٹ کی نشست پیپلزپارٹی کے ڈاکٹر سکندر میندھرو کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی اور پارٹی نے ان کی بیوہ ڈاکٹر خالدہ کو انتخابات کے لیے امیدوار نامزد کیا تھا۔
ریٹرننگ افسر صوبائی الیکشن کمشنر اعجاز انور چوہان نے اعلان کیا کہ خالی نشست پر ضمنی انتخاب پرامن طریقے سے ہوا اور کل 168 میں سے 97 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیا اور کاسٹ کیے گئے تمام 97 ووٹ ڈاکٹر خالدہ سکندر میندھرو نے حاصل کیے۔
وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ اور قائم مقام گورنر، سندھ اسمبلی کے اسپیکر آغا سراج درانی سمیت پیپلز پارٹی کے کل 99 میں سے 94 قانون سازوں نے اپنے ووٹ کا حق استعمال کیا۔
پی ٹی آئی کے 3 منحرف ارکان اسلم ابڑو، شہریار شر اور کریم بخش گبول نے بھی ڈاکٹر خالدہ میندھرو کے حق میں ووٹ ڈالا۔
پی پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی پی کے 5 ارکان شرمیلا فاروقی، اعجاز شاہ بخاری، ڈاکٹر عذرا پیچوہو، اسماعیل راہو اور علی نواز مہر نے مختلف وجوہات کی بنا پر اپنا ووٹ نہیں ڈالا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ شرمیلا فاروقی ان دنوں حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب میں موجود ہیں، اس لیے وہ اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کرسکیں۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سینیٹ کی سیٹ پر ہونے والے ضمنی انتخاب میں ووٹ کاسٹ کرنے والے آخری ایم پی اے تھے۔