صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وفاقی محتسب کے فیصلوں کے خلاف سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن آف پاکستان کی چار اپیلوں کو مسترد کرتے ہوئے پالیسی ہولڈرز کے اہل خانہ کو 17 لاکھ 80 ہزار روپے انشورنس کی رقم ادا کرنے کی ہدایت کر دی۔ انہوں نے کہا کہ دعویداروں کو جائز واجبات سے انکار کرکے سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن آف پاکستان نے بدانتظامی کا ارتکاب کیا ہے۔
صدر مملکت نے سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن آف پاکستان کے دلائل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایس ایل آئی سی پی متوفی پالیسی ہولڈرز کو لائف انشورنس پالیسیوں کی منظوری کے وقت ناقابل تردید ثبوت کے ساتھ بیمہ سے پہلے مبینہ بیماریوں کی موجودگی کے الزام کو ثابت کرنے میں ناکام رہی۔
صدر نے کہا کہ اپیلیں دائر کرتے وقت، ایس ایل آئی سی پی نے اپنے ہی فیلڈ آفیسرز کی رپورٹوں کو اہمیت نہیں دی جنہوں نے بیمہ شدہ افراد کو مکمل طور پر صحت مند قرار دیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ناقابل تردید ثبوت کے بغیر لائف انشورنس کلیمز کا انکار انتہائی غیر منصفانہ ہے اور سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن آف پاکستان کی جانب سے بدانتظامی کی عکاسی کرتا ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ ان چاروں معاملات میں سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن آف پاکستان کی جانب سے کوئی طبی تحقیقات یا تشخیص اس بات کی تصدیق کے لیے پیش نہیں کی گئی تھی کہ متوفی پالیسی ہولڈر درحقیقت مختلف بیماریوں مبتلا تھے۔ انہوں نے چاروں اپیلوں کو مسترد کر دیا اور سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن آف پاکستان کو ہدایت کی کہ وہ 30 دنوں کے اندر محتسب کو تعمیل کی رپورٹ کرے۔تفصیلات کے مطابق، شکایت کنندگان (ارشاد بی بی، سمرین عاصمہ، محمد اویس اور محمد اسماعیل) نے انشورنس پالیسیوں کے مطابق بیمہ کی رقم کی ادائیگی کے لیے سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن آف پاکستان سے رجوع کیا تھا۔
سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن آف پاکستان نے یہ الزام لگا کر دعوئوں کی ادائیگی سے انکار کر دیا کہ متوفی پالیسی ہولڈرز کو بیمہ سے پہلے کی بیماریاں تھیں جنہیں انہوں نے پالیسیاں حاصل کرنے کے وقت جان بوجھ کر خفیہ رکھا۔شکایت کنندگان نے معاوضے کے حصول کے لیے علیحدہ علیحدہ وفاقی محتسب سے رابطہ کیا، جس نے ان کے حق میں احکامات جاری کر دیے۔ بعد ازاں سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن آف پاکستان نے محتسب کے فیصلوں کے خلاف صدر کے پاس درخواستیں دائر کیں جنہیں مسترد کر دیا گیا۔