وزارت انسانی حقوق نے قومی ورکنگ ویمن ڈے 22 دسمبر 2021 ء کے حوالے سے تقریب کا انعقاد، دن ان ورکنگ ویمن کی کوششوں کی یاد دلاتا ہے: شیریں مزاری

اسلام آباد(سی این پی) وزارت انسانی حقوق نے قومی ورکنگ ویمن ڈے 22 دسمبر 2021 ء کے حوالے سے تقریب کا انعقاد وزارت انسانی حقوق اسلام آباد نے نیشنل ورکنگ ویمن ڈے منانے کےل اسلام آباد میں وزارت انسانی حقوق میں ایک تقریب کا اہتمام کیا- اس تقریب میں وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری، سیکرٹری انسانی حقوق، اعلیٰ افسران اور وزارت کی تمام خواتین ورکنگ اسٹاف نے شرکت کی۔ اس دن کو حکومت پاکستان نے 2010 میں ملک کی سماجی و معاشی ترقی میں خواتین کی شراکت کو تسلیم کرنے کے لئے قومی ورکنگ ویمن ڈے قرار دیا تھا۔ اب مردوں کو گھر کا واحد کمانے والا نہیں سمجھا جاتا کیونکہ تمام پیشوں میں اپنی بڑھتی ہوئی موجودگی کے ساتھ خواتین کے کردار میں ایک بدلاؤ سامنے آیا ہے۔ اپنے خطاب میں وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق نے کہا کہ یہ دن ان ورکنگ ویمن کی کوششوں کی یاد دلاتا ہے جو نہ صرف دفاتر بلکہ گھروں میں بھی کام کررہی ہیں اور وہ گھریلو آمدنی میں اہم حصہ شامل کرکے اپنے خاندانوں کی مالی معاونت کررہی ہیں۔ اس لئے ہر سطح پر ان کے کردار کو سراہنے اور تسلیم کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ، ورکنگ ویمن کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے اور خواتین کی زیادہ سے زیادہ موجودگی کو اہم اور اعلیٰ جگہوں پر دیکھا جا سکتا ہے لیکن ہمارا معاشرہ ابھی بھی ان مشکلات کے بارے آگاہ اور سنجیدہ نہیں ہے جن مشکلات کا کام کرنے والی خواتین کو سامنا ہے۔ اب بھی کچھ رکاوٹیں موجود ہیں جن کو کام کرنے والی خواتین کو خود کو فائدہ مند ثابت کرنے کے لئے عبور کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ کام کرنے والی خواتین کے لئے میٹرنٹی کے قواعد میں تبدیلی ہونی چاہئے تاکہ کام کرنے والے ماحول کو ان کے لئے مزید بہتر بنایا جاسکے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم اپنی وزارت کے فورم سے مسلسل جدوجہد میں ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ ورکنگ آپشن دستیاب ہو اور اپنے ملک میں خواتین کی آبادی کو یکساں روزگار کے مواقع فراہم کیے جا سکیں۔ سیکرٹری انسانی حقوق جناب امان اللہ خان نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ترقی پسند تحریک اور زندگی کے تمام شعبوں میں خواتین کا کردار، معاشرے کی مضبوطی کے لئے ہمیشہ سے ایک ڈرائیونگ فورس رہا ہے لیکن ہمیں اب بھی خواتین کی مزید آزادی کے لئے ایک طویل راستہ طے کرنا ہوگا جو صرف ایک مساوات پر مبنی معاشرے کو بنانے کے لئے کئی طویل موجودہ ٹیبوز کو توڑ کر ہی حاصل کیا جاسکتا ہے۔