اسلام آباد ہائیکورٹ نے ممبر الیکشن کمیشن سندھ نثار درانی کی تعیناتی کے خلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی۔ پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے گزشتہ روز نثار درانی کی تعیناتی کے خلاف درخواست دائر کی تھی جسے اب اسلام آباد ہائیکورٹ نے ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردیا ہے۔
فواد چوہدری کے وکیل فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے مؤقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ نثاردرانی کی تعیناتی آئین کے آرٹیکل 216 کی خلاف ورزی ہے۔جس پر چیف جسٹس اسلام آباد اطہر من اللہ نے سوال کیا کہ یہ آئینی تقرری ہے، ممبر کو کیسے ہٹایا جاسکتا ہے؟ اس عدالت نے آئین کو دیکھ کر فیصلہ کرنا ہے، کسی معاملے میں غیرضروری مداخلت نہیں کریں گے۔
عدالت نے واضح کیا کہ ایسی مداخلت نہیں کریں گے جس سے آئینی عہدے سے متعلق تنازع کھڑا ہو، آپ آئین کی شق دوبارہ پڑھ لیں، یہ بہت واضح ہے، آئین فورم بھی مہیا کر رہا ہے اور طریقہ کار بھی بتا رہا ہے۔جس پر ایڈووکیٹ فیصل چوہدری نے مؤقف اختیار کیا کہ اس تعیناتی میں کچھ فرق ہے، یہ وہاں اپلائی ہوگا جہاں مس کنڈکٹ آئے، جس پر عدالت نے فیصل چوہدری سے استفسار کیا کہ یہ کب ممبر تعینات ہوئے؟
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نثار درانی 24 جنوری 2020 کو ممبرالیکشن کمیشن سندھ تعینات ہوئے۔عدالت نے واضح کیا یہ تقریری آئینی تقاضے پورے کرنے کے بعد ہوئی، انہیں اسی طرح ہی ہٹایا جا سکتا ہے، فواد چوہدری کی پارٹی بھی اس وقت تعیناتی میں شامل تھی، اُس وقت پارلیمانی کمیٹی نے یہ تعیناتی کی تھی، اس عدالت پر آئین پرعمل درآمد کرنا لازم ہے۔