خیبر پختونخوا کے محکمہ پولیس کی جانب سے جاری کردہ ایک مراسلے کے مطابق محکمہ پولیس نے اپنے اہلکاروں کو اسلام آباد کی جانب رواں دواں پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ میں حصہ لینے سے روک دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق صوبہ خیبر پختونخوا میں برسر اقتدار پاکستان تحریک انصاف نے گزشتہ ہفتے جمعہ سے اسلام آباد کی جانب ’حقیقی آزادی‘ لانگ مارچ کا آغاز کیا تھا۔
مراسلے میں تمام علاقائی پولیس افسران کو مخاطب کرتے ہوئے انہیں خبردار کیا گیا کہ علاقائی دائرہ اختیار اور قانونی مینڈیٹ کی خلاف ورزی نہ کریں۔
یہ ہدایات وزارت داخلہ کے 26 اکتوبر کے خط کے بعد جاری کی گئی ہیں، جس میں کہا گیا تھا کہ سرکاری ملازمین کو کسی بھی احتجاج میں شامل ہونے کی اجازت نہ دی جائے۔
اس میں مزید کہا گیا کہ اس طرح کے احتجاج کو آئین کے دائرہ کار کے مطابق اور سپریم کورٹ کے مختلف فیصلوں کی روشنی میں انجام دیا جانا کیا جانا چاہیے۔
ماضی میں تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کے ہمراہ جانے والے خیبر پختونخوا پولیس کے اہلکاروں کی اسلام آباد پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہو چکی ہیں۔
گزشتہ ماہ کے اوائل میں اسلام آباد پولیس نے مانسہرہ سے پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی صالح محمد خان سواتی اور خیبر پختونخوا پولیس سے تعلق رکھنے والے ان کے دو اسلحہ بردار اہلکاروں کے خلاف الیکشن کمیشن آف پاکستان کے دفتر کے باہر تعینات پولیس پارٹی پر مبینہ طور پر فائرنگ کرنے کے الزام میں دہشت گردی کے الزام میں مقدمہ درج کیا تھا۔
یہ واقعہ اس دن پیش آیا جب کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو نااہل قرار دیا تھا۔