وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس ہمیں تیل دے گا اور ڈسکاؤنٹ پر دے گا۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا کہ گیس کے حوالے سے آذربائیجان کے ساتھ ایک معاہدے کے فریم ورک پر کام کررہےہیں، کوشش ہے کہ جنوری میں ایک ایل این جی کا کارگو لاسکیں، پچھلے سال کے مقابلے میں جنوری اور فروی میں ایک ایک کارگو اضافی ہوگا۔
مصدق ملک نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو کے روس سے سستا تیل نہ لینے کے بیان کی تردید کردی اور کہا کہ روس نے کہا تھا کہ سستا خام تیل پاکستان کو دیں گے، روس نے پیٹرول اور ڈیزل بھی سستا دینے کا کہا تھا، روس ہمیں اتنی ہی رعایت دے گا،جتنی باقی دنیا کو دے گا، روس سے تیل ملنے کے بعد توانائی کی قیمتیں کم کرنے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم جب روس گئے پاکستان کی ریفائنریز سے بات کر کے گئے تھے، ملک میں توانائی کی قیمت کم کرنے میں خام تیل مددگار ثابت ہوگا، 2 قسم کے روسی خام تیل پاکستان میں ریفائن ہو سکتے ہیں، پاکستان کی ریفائنریاں روسی خام تیل ‘ سوکول’ اور ‘ یورول ‘ کی ریفائنری کرسکتی ہیں۔
وزیر مملکت کا کہنا تھا تاثر پھیلایاجا رہا ہے کہ پاکستان ڈی فالٹ ہونے جارہا ہے ایسی کوئی بات نہیں، اگر یہ صورتحال ہوتی ایشین ڈیولپمنٹ بینک ہم سے یہ معاہدے نہ سائن کررہا ہوتا۔مصدق ملک نے مزید کہا کہ بلاول بھٹو نے ٹھیک بات کی، اس وقت ہم واقعی ہم کوئی تیل نہیں لے رہے البتہ بلاول بھٹو کا تفصیلی انٹرویو نہیں دیکھا۔
ان کا کہنا تھا کہ روس سے سستا تیل لینے کا معاملہ آگے بڑھ رہا ہے، اس حوالے سے روس کے ساتھ جو معاملات طے ہوئے ہیں اس کی تفصیلات وزارت خارجہ کو دیں گے تاکہ کوئی ابہام نہ ہو، ہمارا فرض ہےکہ وزارت خارجہ کو آن بورڈ لیں، ہماری وزارت کو اس معاملے پر اضافی کام کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیر مملکت نے کہا کہ گیس کمپنیوں کو کہا ہےکہ ناشتے، دوپہراور رات کے کھانے کے وقت گیس کا پریشر کم نہیں ہونا چاہیے لیکن ایسا نہیں کہ اس کے علاوہ گیس نہیں ہوگی، ہم نے کمپنیوں کو کہا ہےکہ ان اوقات کے علاوہ گیس کا پریشر کم کیا جاسکتا ہے لیکن کھانوں اور ناشتے کے اوقات میں گیس کا پریشر اچھا رکھنا ہے۔گزشتہ روز امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ روس سے رعایتی تیل لے رہے ہیں نہ کوشش کر رہےہیں۔